مشکوٰۃ المصابیح - قریب المرگ کے سامنے جو چیز پڑھی جاتی ہے اس کا بیان - حدیث نمبر 1601
وعن حصين بن وحوح أن طلحة بن البراء مرض فأتاه النبي صلى الله عليه و سلم يعوده فقال : إني لا أرى طلحة إلا قد حدث به الموت فآذنوني به وعجلوا فإنه لا ينبغي لجيفة مسلم أن تحبس بين ظهراني أهله . رواه أبو داود
تجہیز وتکفین میں جلدی کرنی چاہئے
حضرت حصین ابن وحوح ؓ فرماتے ہیں کہ طلحہ بن براء ؓ بیمار ہوئے تو نبی کریم ﷺ ان کی عیادت کے لئے تشریف لائے اور (ان کے اہل بیت سے) فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ طلحہ کی موت آگئی ہے (یعنی ان پر علامات موت ظاہر ہونے لگی ہیں) لہٰذا جب ان کا انتقال ہوجائے تو مجھے (فورا) خبر دینا۔ (تاکہ میں ان کی نماز پڑھنے کے لئے آسکوں) اور تم تجہیز و تکفین اور تدفین میں جلدی کرنا کیونکہ مسلمان میت کے لئے مناسب نہیں ہے کہ اسے لوگوں کے درمیان روکے رکھا جائے ( ابوداؤد )

تشریح
اگر میت کی تکفین و تدفین میں تاخیر ہو تو لاش کے سڑ جانے کا خوف ہوتا ہے اور ظاہر ہے کہ لاش کے سڑ جانے سے لوگ اس سے بےاعتنائی اور نفرت کا معاملہ کرتے ہیں اس صورت میں میت کی حقارت اور توہین ہوتی ہے مومن کو چونکہ اللہ تعالیٰ معظم و مکرم پیدا فرماتا ہے اس لئے فرمایا کہ اس کی تکفین و تدفین میں جلدی کرو تاکہ مذکورہ بالا صورت پیدا نہ ہو سکے۔
Top