مشکوٰۃ المصابیح - میت کو نہلانے اور کفنانے کا بیان - حدیث نمبر 1611
وعن عائشة رضي الله عنها قالت : إن رسول الله صلى الله عليه و سلم كفن في ثلاثة أثواب يمانية بيض سحولية من كرسف ليس فيها قميص ولا عمامة
آنحضرت ﷺ کا کفن
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ تین کپڑوں میں کفنائے گئے تھے جو سفید یمنی اور سحول کی بنی ہوئی روئی کے تھے، نہ ان میں (سیا ہوا) کرتہ تھا نہ پگڑی تھی۔ (بخاری و مسلم)

تشریح
لیس فیہا قمیص ولا عمامۃ (نہ ان میں کرتہ تھا اور نہ پگڑی تھی) کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ کے کفن میں ان کپڑوں کے علاوہ کرتہ اور عمامہ بالکل نہ تھا۔ بعض حضرات نے اس جملہ کا مطلب یہ بیان کیا ہے کہ کرتہ اور عمامہ ان تین کپڑوں میں نہیں تھا بلکہ کرتہ اور عمامہ ان تین کپڑوں کے علاوہ تھا۔ اس صورت میں آنحضرت ﷺ کے کفن میں پانچ کپڑوں کا ہونا لازم آئے گا۔ حالانکہ یہ ثابت ہوچکا ہے کہ آنحضرت ﷺ کے کفن میں تین کپڑے تھے لہٰذا اس جملہ کا یہی مطلب صحیح ہے کہ آپ ﷺ کے کفن میں کرتہ و عمامہ بالکل نہیں تھا صرف تین کپڑے تھے۔ اس جملہ کے پیش نظر علماء کے مسلک میں بھی یہ اختلاف واقع ہوا ہے کہ آیا یہ مستحب ہے کہ کفن میں کرتہ اور عمامہ ہو یا نہ ہو؟ چناچہ حضرت امام مالک، حضرت امام شافعی اور حضرت امام احمد رحمہم اللہ فرماتے ہیں کہ کفن میں تین لفافہ ہوں (یعنی صرف تین چادریں ہوں جن میں میت کو لپیٹا جاسکے) اور ان میں کرتہ و عمامہ نہ ہو۔ جب کہ حنفیہ یہ کہتے ہیں کہ کفن میں تین کپڑے ہونے چاہئیں (١) ازار یعنی لنگی (٢) قمیص یعنی کفن (٣) لفافہ یعنی پوٹ کی چادر۔ لہٰذا حدیث میں قمیص کی جو نفی فرمائی گئی ہے اس کی تاویل حنفیہ یہ کرتے ہیں کہ سیا ہوا قمیص نہیں تھا بلکہ بغیر سیا ہوا قمیص تھا جس کو کفنی کہا جاتا ہے۔ سحولیہ سحول کی طرف منسوب ہے اور سحول یمن کی ایک بستی کا نام ہے۔
Top