مشکوٰۃ المصابیح - جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان - حدیث نمبر 1640
وعن أبي سلمة بن عبد الرحمن أن عائشة لما توفي سعد بن أبي وقاص قالت : أدخلوا به المسجد حتى أصلي عليه فأنكر ذلك عليها فقالت : والله لقد صلى رسول الله صلى الله عليه و سلم على ابني بيضاء في المسجد : سهيل وأخيه . رواه مسلم
مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا مسئلہ
حضرت ابوسلمہ بن عبدالرحمن کہتے ہیں کہ جب حضرت سعد بن ابی وقاص ؓ کا انتقال ہوا (اور ان کا جنازہ ان کے مکان سے بقیع میں دفن کے لئے لایا گیا) تو حضرت عائشہ نے فرمایا کہ ان کا جنازہ مسجد میں لاؤ تاکہ میں بھی نماز پڑھ سکوں لوگوں نے اس سے انکار کیا (کہ مسجد میں جناز کی نماز کیسے پڑھی جاسکتی ہے) حضرت عائشہ ؓ نے فرمایا کہ اللہ کی قسم! آنحضرت ﷺ نے بیضا کے دونوں سہیل اور ان کے بھائی کی نماز جنازہ مسجد میں پڑھی ہے۔ (مسلم)

تشریح
سہیل کے بھائی کا نام سہل تھا اور ان دونوں کی ماں کا نام بیضاء تھا۔ مسجد میں نماز جنازہ پڑھنے کا مسئلہ مختلف فیہ ہے۔ حضرت امام شافعی (رح) کے نزدیک تو اس حدیث کے پیش نظر جنازہ کی نماز مسجد میں پڑھی جاسکتی ہے جب کہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کے نزدیک مسجد میں نماز جنازہ مکروہ ہے۔ حضرت امام اعظم کی دلیل بھی یہی حدیث ہے کہ حضرت عائشہ ؓ کے کہنے پر صحابہ نے اس بات سے انکار کردیا کہ سعد ابی وقاص ؓ کا جنازہ مسجد میں لایا جائے کیونکہ آنحضرت ﷺ کا یہ معمول نہیں تھا کہ مسجد میں نماز جنازہ پڑھتے ہوں بلکہ مسجد ہی کے قریب ایک جگہ مقرر تھی جہاں آپ ﷺ نماز جنازہ پڑھا کرتے تھے۔ پھر یہ کہ اس کے علاوہ ابوداؤد میں ایک حدیث بھی بایں مضمون منقول ہے کہ جو شخص مسجد میں نماز جنازہ پڑھے گا اسے ثواب نہیں ملے گا۔ جہاں تک حضرت عائشہ ؓ کے اس ارشاد کا تعلق ہے کہ آنحضرت ﷺ نے مسجد میں سہیل اور ان کے بھائی کی نماز جنازہ پڑھی ہے تو اس کے بارے میں علماء لکھتے ہیں کہ ایسا آپ نے عذر کی وجہ سے کیا کہ اس وقت یا تو بارش ہو رہی تھی یا یہ کہ آپ اعتکاف میں تھے اس لئے آپ ﷺ نے مسجد ہی میں نماز جنازہ ادا فرمائی، چناچہ ایک روایت میں اس کی صراحت بھی کی گئی ہے کہ آنحضرت ﷺ چونکہ اعتکاف میں تھے اس لئے آپ ﷺ نے مسجد میں نماز جنازہ پڑھی۔
Top