مشکوٰۃ المصابیح - جنازہ کے ساتھ چلنے اور نماز جنازہ کا بیان - حدیث نمبر 1644
وعن كريب مولى ابن عباس عن عبد الله بن عباس أنه مات له ابن بقديد أو بعسفان فقال : يا كريب انظر ما اجتمع له من الناس . قال : فخرجت فإذا ناس قد اجتمعوا له فأخبرته فقال : تقول : هم أربعون ؟ قال : نعم . قال : أخرجوه فإني سمعت رسول الله صلى الله عليه و سلم يقول : ما من رجل مسلم يموت فيقوم على جنازته أربعون رجلا لا يشركون بالله شيئا إلا شفعهم الله فيه . رواه مسلم
نماز جنازہ میں چالیس آدمیوں کے شریک ہونے کا ثواب
حضرت عبداللہ بن عباس کے آزاد کردہ غلام حضرت کریب حضرت عبداللہ بن عباس کے بارے میں روایت کرتے ہیں کہ جب مقام قدید یا مقام عسفاء میں (کہ جو مکہ کے قریب جگہیں ہیں) ان کے صاحبزادے کا انتقال ہوا (اور جنازہ تیار ہوا) تو انہوں نے کہا کہ کریب! جا کر دیکھو کہ نماز جنازہ کے لئے کتنے آدمی جمع ہوگئے ہیں؟ حضرت کریب کہتے ہیں کہ میں (یہ دیکھنے کے لئے) نکلا تو میں نے یہ دیکھا کہ بہت کافی لوگ جمع ہوچکے ہیں میں نے واپس آ کر حضرت ابن عباس کو بتایا (کہ بہت کافی لوگ جمع ہوگئے ہیں) حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ تمہارے خیال میں ان لوگوں کی تعداد چالیس ہوگی؟ میں نے عرض کیا کہ ہاں! حضرت ابن عباس نے فرمایا کہ تو پھر جنازہ (نماز کے لئے) باہر نکالو کیونکہ میں نے رسول کریم ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جب کوئی مسلمان مرے اور اس کے جنازہ کی نماز ایسے چالیس آدمی پڑھیں جو اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ کرتے ہوں تو اللہ تعالیٰ میت کے حق میں ان لوگوں کی شفاعت قبول کرتا ہے۔ (مسلم)
Top