مشکوٰۃ المصابیح - مردہ کو دفن کرنے کا بیان - حدیث نمبر 1677
وعن أبي الهياج الأسدي قال : قال لي علي : ألا أبعثك على ما بعثني عليه رسول الله صلى الله عليه و سلم : أن لا تدع تمثالا إلا طمسته ولا قبرا مشرفا إلا سويته . رواه مسلم
قبر کو اونچا کرنے کی ممانعت
اور حضرت ابوالہیاج اسدی (تابعی) کہتے ہیں کہ حضرت علی کرم اللہ وجہہ نے مجھ سے فرمایا کہ کیا میں تمہیں اس کام پر معمور نہ کروں جس کام پر مجھے رسول اللہ ﷺ نے معمور کیا تھا؟ اور وہ کام یہ ہے کہ تم جو بھی تصویر دیکھو اسے چھوڑو نہیں بلکہ اسے مٹادو اور جس قبر کو بلند دیکھو اسے برابر کردو۔ (مسلم)

تشریح
علماء نے لکھا ہے کہ اپنے پاس تصویر کا رکھنا حرام ہے اور اسے مٹا دینا واجب ہے نیز اس کے سامنے بیٹھنا جائز نہیں ہے، جس قبر کو بلند دیکھو اسے برابر کردو۔ کا مطلب یہ ہے کہ قبر اگر زیادہ اونچی اور بلند بنائی گئی ہو تو اسے اتنی نیچی کردو کہ زمین کی سطح سے قریب ہوجائے صرف اس کا نشان باقی رہے جس کی مقدار ایک بالشت ہے کیونکہ مسنون یہی ہے چناچہ کتاب ازہار میں علماء کا یہ قول لکھا ہوا ہے کہ قبر کو بقدر ایک بالشت کے بلند کرنا مستحب ہے اور ور اس سے زیادہ مکروہ ہے نیز ایک بالشت سے زیادہ قبر کو ڈھا دینا (یعنی صرف ایک بالشت کی بقدر باقی رہنے دینا مستحب ہے)
Top