مشکوٰۃ المصابیح - میت پر رونے کا بیان - حدیث نمبر 1731
وعن عائشة قالت : لما جاء النبي صلى الله عليه و سلم قتل ابن حارثة وجعفر وابن رواحة جلس يعرف فيه الحزن وأنا أنظر من صائر الباب تعني شق الباب فأتاه رجل فقال : إن نساء جعفر وذكر بكاءهن فأمره أن ينهاهن فذهب ثم أتاه الثانية لم يطعنه فقال : انههن فأتاه الثالثة قال : والله غلبننا يا رسول الله فزعمت أنه قال : فاحث في أفواههن التراب . فقلت : أرغم الله أنفك لم تفعل ما أمرك رسول الله صلى الله عليه و سلم ولم تترك رسول الله صلى الله عليه و سلم من العناء
میت پر رونے کی ممانعت
حضرت عائشہ ؓ فرماتی ہیں کہ جب نبی کریم ﷺ کے پاس زید بن حارثہ، جعفر اور ابن رواحہ کے (غزوہ موتہ میں) شہید کر دئیے جانے کی اطلاع آئی تو آپ ﷺ (مسجد نبوی ﷺ میں) بیٹھ گئے، آپ ﷺ کے چہرہ پر رنج و غم کے آثار نمایاں تھے اور میں (آپ کی کیفیت) دروازے کے سوراخ سے دیکھے جا رہی تھی کہ اتنے میں ایک شخص آپ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا کہ جعفر کے گھر کی عورتیں اس طرح کر رہی ہیں یعنی اس نے ان کے رونے کا ذکر کیا آنحضرت ﷺ نے اسے حکم فرمایا کہ وہ جا کر انہیں منع کر دے۔ وہ چلا گیا (تھوڑی دیر کے بعد) دوسری مرتبہ واپس آ کر بتایا کہ عورتیں نہیں مان رہی ہیں، آنحضرت ﷺ نے پھر اس سے فرمایا کہ جا کر منع کردو۔ وہ چلا گیا اور جا کر منع کیا اور کچھ دیر کے بعد پھر تیسری مرتبہ آیا اور کہا کہ یا رسول اللہ! اللہ کی قسم وہ عورتیں ہم پر غالب آگئیں یعنی وہ ہمارا کہنا نہیں مان رہی ہیں حضرت عائشہ کا گمان ہے کہ یہ سن کر آنحضرت ﷺ نے یہ فرمایا کہ ان کے منہ میں مٹی ڈالو۔ حضرت عائشہ فرماتی ہیں کہ میں اس شخص سے کہنے لگی کہ اللہ تمہاری ناک خاک آلود کرے تمہیں رسول کریم ﷺ نے جو حکم دیا ہے اس پر عمل کیوں نہیں کیا؟ اور تم رسول کریم ﷺ کو رنج پہنچانے کا سبب بنے۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
ان کے منہ میں مٹی ڈالو۔ بظاہر معلوم یہ ہوتا ہے کہ یہ اس بات سے کنایہ ہے کہ انہیں اپنے حال پر چھوڑ دو کیونکہ شدید رنج و غم کی وجہ سے جزع و فزع کی حالت میں نصیحت ان پر کار گر نہیں ہو رہی ہے۔ ارغم اللہ سے آخر تک حضرت عائشہ ؓ کے ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ اللہ تمہیں ذلیل کرے کیونکہ تم نے آنحضرت ﷺ کو ایذاء پہنچائی آپ ﷺ کو رنچ پہنچانے کا سبب بنے اس لئے کہ آنحضرت ﷺ کو یہ سن کر شدید رنج پہنچا کہ وہ عورتیں گناہ کبیرہ میں مبتلا ہیں اور منع کرنے کے باوجود رونے سے باز نہیں آرہی ہیں اگر تم ڈانٹ ڈپٹ کر اور سختی کے ساتھ ان عورتوں کو اس فعل سے منع کردیتے تو آنحضرت ﷺ کو یہ شدید روحانی اذیت وکوفت نہ وہتی۔
Top