مشکوٰۃ المصابیح - قبروں کی زیارت کا بیان - حدیث نمبر 1763
وعن أبي هريرة : أن رسول الله صلى الله عليه و سلم لعن زوارات القبور . رواه أحمد والترمذي وابن ماجه وقال الترمذي هذا حديث حسن صحيح وقال : قد رأى بعض أهل العلم أن هذا كان قبل أن يرخص النبي في زيارة القبور فلما رخص دخل في رخصته الرجال والنساء . وقال بعضهم : إنما كره زيارة القبور للنساء لقلة صبرهن وكثرة جزعهن . تم كلامه
عورتوں کو قبروں پر جانے کی ممانعت
حضرت ابوہریرہ ؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے قبروں پر زیادہ جانے والی عورتوں پر لعنت فرمائی ہے۔ (احمد، ترمذی، ابن ماجہ) اور حضرت امام ترمذی فرماتے ہیں کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے نیز انہوں نے فرمایا کہ بعض علماء کا خیال یہ ہے کہ یہ (یعنی قبروں پر جانے والی عورتوں پر آنحضرت ﷺ کا لعنت فرمانا) اس وقت تھا جب کہ آپ ﷺ نے قبروں پر جانے کی اجازت عطا فرما دی تو اس اجازت میں مرد و عورت دونوں شامل ہوگئے۔ اس کے برخلاف بعض علماء کی تحقیق یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے عورتوں میں صبر و تحمل کے مادہ کی کمی اور جزع و فزع یعنی رونے دھونے کی زیادت کی وجہ سے ان کے قبروں پر جانے کو ناپسند فرمایا ہے۔ (لہٰذا عورتوں کے لئے یہ ممانعت اب بھی باقی ہے) ترمذی کی بات پوری ہوئی۔
Top