مشکوٰۃ المصابیح - جن چیزوں میں زکوۃ واجب ہوتی ہے ان کا بیان - حدیث نمبر 1803
وعن زينب امرأة عبد الله قالت : خطبنا رسول الله صلى الله عليه و سلم فقال : يا معشر النساء تصدقن ولو من حليكن فإنكن أكثر أهل جهنم يوم القيامة . رواه الترمذي
زیور کی زکوۃ
حضرت عبداللہ بن مسعود ؓ کی زوجہ محترمہ حضرت زینب کہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے ہمارے سامنے خطبہ ارشاد کرتے ہوئے فرمایا کہ اے عورتوں کی جماعت، تم اپنے مال کی زکوٰۃ ادا کرو اگرچہ وہ زیور ہی کیوں نہ ہو اس لئے کہ قیامت کے دن تم میں اکثریت دوزخیوں کی ہوگی۔ (ترمذی)

تشریح
اکثریت دوزخیوں کی ہوگی کا مطلب یہ ہے کہ عورتوں کی اکثریت چونکہ دنیا اور دنیا کی چیزوں کی محبت میں گرفتار ہوتی ہے ہے جس کی وجہ سے نہ صرف یہ کہ زکوٰۃ کی ادائیگی نہیں ہوتی بلکہ اللہ کی راہ میں اپنا مال خرچ کرنے کا ان میں جذبہ بھی نہیں ہوتا اس لئے عورتوں کی اکثریت کو دوزخی فرمایا گیا ہے چناچہ عورتوں کو آگاہ فرمایا گیا کہ اگر تم دوزخ کی ہولنا کیوں سے بچنا چاہتی ہو تو دنیا کی محبت اور دنیاوی عیش و عشرت کی طمع و حرص سے باز آؤ۔ اللہ نے تمہیں جس قدر مال دیا ہے اس پر قناعت کرو اور اس میں سے زکوٰۃ و صدقہ نکالتی رہو تاکہ قیامت کے دن اللہ کی رحمت تمہارے ساتھ ہو اور تم دوزخ میں جانے سے بچ جاؤ۔ عورتوں کے زیور کی زکوٰۃ کے بارے میں ائمہ کا اختلاف ہے چناچہ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ کا تو مسلک یہ ہے کہ مطلقا زیور میں زکوٰۃ واجب ہے جب کہ وہ حد نصاب کو پہنچتا ہو حضرت امام شافعی کا پہلا قول بھی یہی ہے حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد فرماتے ہیں کہ عورتوں کے ان زیورات میں زکوٰۃ واجب نہیں ہے جن کا استعمال مباح ہے لہٰذا جن زیورات کا استعمال حرام ہے ان حضرات کے نزدیک بھی ان میں زکوٰۃ واجب ہوتی ہے، حضرت امام شافعی کا آخری قول بھی یہی ہے حضرت امام اعظم کے مسلک کی دلیل بھی یہی حدیث ہے جس سے مطلقاً زیورات میں زکوٰۃ کا وجوب ثابت ہو رہا ہے۔ کون سے زیورات مباح ہیں اور کون سے زیورات غیر مباح و حرام ہیں؟ اس کی تفصیل جاننے کے لئے محرر اور شافعی مسلک کی دوسری کتابیں دیکھی جاسکتی ہیں۔
Top