کسی سائل کو واپس لوٹانے سے بہتر ہے کہ اسے کچھ نہ کچھ دے دیا جائے۔
حضرت ام مجید ؓ کہتی ہیں کہ میں نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! جب کوئی سائل میرے دروازے پر کھڑا ہوتا ہے اور مجھ سے کچھ مانگتا ہے تو مجھے بڑی شرم محسوس ہوتی ہے کیونکہ میں اپنے گھر میں کوئی ایسی چیز نہیں پاتی جو اس کے ساتھ میں دے دو؟ رسول کریم ﷺ نے فرمایا کہ اس کے ہاتھ میں کچھ نہ کچھ دے دو خواہ وہ جلا ہوا گھر ہی کیوں نہ ہو۔ (احمد، ابوداؤد، ترمذی) اور امام ترمذی نے فرمایا ہے کہ یہ حدیث حسن صحیح ہے۔
تشریح
آنحضرت ﷺ نے صدقہ و خیرات کے بارے میں یہ حکم گویا بطور مبالغہ ارشاد فرمایا کہ سائل کو خالی ہاتھ واپس کرنے سے بہتر ہے کہ اس کے ہاتھ میں کچھ نہ کچھ ضرور دیا جائے خواہ وہ کتنی حقیر اور کم تر چیز کیوں نہ ہو۔