مشکوٰۃ المصابیح - صدقہ کی فضیلت کا بیان - حدیث نمبر 1911
وعن فاطمة بنت قبيس قالت : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن في المال لحقا سوى الزكاة ثم تلا : ( ليس البر أن تولوا وجوهكم قبل المشرق والمغرب ) الآية . رواه الترمذي وابن ماجه والدارمي
زکوۃ کے علاوہ دوسرے صدقات بھی ہیں
حضرت فاطمہ بنت قیس ؓ کہتی ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ مال و زر میں زکوٰۃ کے علاوہ اور حق بھی ہیں پھر آپ ﷺ نے یہ پوری آیت کریمہ تلاوت فرمائی۔ نیکی یہی نہیں ہے کہ اپنے منہ کو مشرق و مغرب کی طرف متوجہ کرو الخ۔ ( ترمذی، ابن ماجہ، دارمی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ مال کی زکوٰۃ دینا تو فرض ہے ہی کہ وہ ضرور دینی چاہئے۔ مگر زکوٰۃ کے علاوہ کچھ اور نفل صدقات بھی مستحب ہیں کہ ان کا دیا جانا بھی بہت زیادہ ثواب کا باعث ہے اور وہ صدقات یہ ہیں کہ سائل اور قرض مانگنے والے کو محروم و مایوس نہ کیا جائے گھر گرہستی کا سامان مثلا ہانڈی و دیگچی اور پیالہ وغیرہ یا اور ایسا وہ سامان جو اپنے قبضے و ملکیت میں ہو اگر کوئی عاریۃ مانگے تو اسے دینے میں دریغ نہ کیا جائے کسی کو پانی، نمک اور آگ لینے سے منع نہ کیا جائے۔ وغیرہ وغیرہ۔ حق سے مراد وہ چیزیں ہیں جن کو مذکورہ آیت میں بیان کیا گیا ہے، یعنی اپنے رشتہ داروں، یتیموں، مسکینوں، مسافر کے ساتھ احسان اور حسن سلوک کا معاملہ کرنا اور غلام کو آزاد کرنے کے لئے مال خرچ کرنا وغیرہ، مذکورہ بالا آیت پوری پوری یوں ہے۔ آیت (لَيْسَ الْبِرَّ اَنْ تُوَلُّوْا وُجُوْھَكُمْ قِ بَلَ الْمَشْرِقِ وَالْمَغْرِبِ وَلٰكِنَّ الْبِرَّ مَنْ اٰمَنَ بِاللّٰهِ وَالْيَوْمِ الْاٰخِرِ وَالْمَلٰ ى ِكَةِ وَالْكِتٰبِ وَالنَّبِي ّنَ وَاٰتَى الْمَالَ عَلٰي حُبِّه ذَوِي الْقُرْبٰى وَالْيَ تٰمٰى وَالْمَسٰكِيْنَ وَابْنَ السَّبِيْلِ وَالسَّا ى ِلِيْنَ وَفِي الرِّقَابِ وَاَقَامَ الصَّلٰوةَ وَاٰتَى الزَّكٰوةَ ) 2۔ البقرۃ 177)۔ نیکی یہی نہیں ہے کہ تم مشرق و مغرب کو قبلہ سمجھ کر ان کی طرف منہ کرلو، بلکہ نیکی یہ ہے کہ لوگ اللہ پر اور فرشتوں پر اور اللہ کی کتاب پر اور پیغمبروں پر ایمان لائیں۔ اور مال باوجود عزیز رکھنے کے رشتہ داروں اور یتیموں اور محتاجوں اور مسافروں اور مانگنے والوں کو دیں اور گردنوں کے چھڑانے میں خرچ کریں اور نماز پڑھیں اور زکوٰۃ دیں۔ آنحضرت ﷺ نے یہ آیت بطور استنباط تلاوت فرمائی کہ اس میں حق تعالیٰ نے پہلے تو ان مومنین کی تعریف بیان فرمائی ہے جو اپنے رشتہ داروں، ت یتیموں اور مساکین وغیرہ پر اپنا مال خرچ کرتے ہیں اس کے بعد نماز پڑھنے والوں اور زکوٰۃ دینے والوں کی تعریف بیان کی لہٰذا اس سے معلوم ہوا کہ مال خرچ کرنا زکوٰۃ دینے کے علاوہ ہے جو صدقہ نفل کہلاتا ہے۔ گویا آنحضرت ﷺ نے جو یہ فرمایا تھا کہ مال و زر کے بارے میں زکوٰۃ کے علاوہ اور بھی حق یعنی صدقات نافلہ ہیں وہ اس آیت سے ثابت ہوا۔ کیونکہ اللہ تعالیٰ نے پہلے صدقات نافلہ کو ذکر کیا اس کے بعد صدقہ واجب یعنی زکوٰۃ کا ذکر کیا گیا۔
Top