سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 4976
عن أبي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : فلم تحل الغنائم لأحد من قبلنا ذلك بأن الله رأى ضعفنا وعجزنا فطيها لنا
خوش خلقی اختیار کرنے والے کا مرتبہ
اور حضرت عائشہ ؓ کہتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ کو یہ فرماتے ہوئے سنا کہ مومن یعنی کامل مومن کہ جو عالم با عمل ہوتا ہے) خوش خلقی کے سبب وہ درجہ و مرتبہ حاصل کرتا ہے جو عبادت و ذکر الٰہی کے لئے شب بیداری کرنے والے اور ہمیشہ دن میں روزہ رکھنے والے کو ملتا ہے۔ (ابوداؤد)

تشریح
حضرت سہیل فرماتے ہیں کہ خوش خلقی کا سب سے کم تر درجہ یہ ہے کہ لوگوں کی طرف سے پہنچنے والی تکلیف کو برداشت کیا جائے انتقام لینے سے گریز کیا جائے اور یہ کہ نہ صرف ظالم کے ظلم سے درگزر کیا جائے بلکہ اس کے حق میں مغفرت و بخشش کی دعا کی جائے اور اس کے تئیں رحم و شفقت کو اختیار کیا جائے۔
Top