مشکوٰۃ المصابیح - روزہ کو پاک کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2017
وعن معدان بن طلحة أن أبا الدرداء حدثه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قاء فأفطر . قال : فلقيت ثوبان في مسجد دمشق فقلت : إن أبا الدرداء حدثني أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قاء فأفطر . قال : صدق وأنا صببت له وضوءه . رواه أبو داود والترمذي والدارمي
روزہ کی حالت میں قے ہونے کا مسئلہ
حضرت معدان بن طلحہ کے بارے میں منقول ہے کہ حضرت ابودرداء نے ان سے یہ حدیث بیان کی کہ رسول کریم ﷺ نے (روزہ کی حالت میں) قے کی اور پھر روزہ توڑ ڈالا، معدان کہتے ہیں کہ اس کے بعد میں دمشق کی مسجد میں حضرت ثوبان ؓ سے ملا اور ان سے کہا کہ حضرت ابودرداء ؓ نے مجھ سے یہ حدیث بیان کی ہے کہ نبی کریم ﷺ نے قے کی اور پھر روزہ توڑڈا لایا۔ حضرت ثوبان ؓ نے فرمایا کہ ابودرداء نے بالکل سچ کہا اور اس موقع پر میں نے ہی آپ کے وضو کے لئے پانی کا انتظام کیا تھا۔ (ابو داؤد، ترمذی، دارمی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ نے کسی عذر کی وجہ سے اپنا نفل روزہ قصدا قے کر کے توڑ ڈالا تھا چاہے عذر بیماری کا رہا ہو یا ضعف و نا تو انی کا بہرکیف عذر کی قید اس لئے لگائی گئی ہے کہ آنحضرت ﷺ بغیر عذر کے نفل روزہ بھی نہیں توڑتے تھے کیونکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے۔ لاتبطلوا اعمالکم۔ یعنی اپنے اعمال کو باطل نہ کرو یعنی انہیں شروع کر کے نامکمل نہ ختم کر ڈالو۔ حدیث کے آخری الفاظ وانا صببت لہ وضوءہ سے حضرت امام ابوحنیفہ اور حضرت امام احمد وغیرہ نے یہ مسئلہ اخذ کیا ہے کہ قے سے وضو ٹوٹ جاتا ہے حضرت امام شافعی اور دیگر علماء جو قے سے وضو ٹوٹنے کے قائل نہیں ہیں فرماتے ہیں کہ یہاں سے وضو کرنے سے مراد کلی کرنا اور منہ دھونا مراد ہے۔ واللہ اعلم)۔
Top