مشکوٰۃ المصابیح - نفل روزہ کا بیان - حدیث نمبر 2047
وعن عمران بن حصين عن النبي صلى الله عليه و سلم : أنه سأله أو سأل رجلا وعمران يسمع فقال : يا أبا فلان أما صمت من سرر شعبان ؟ قال : لا قال : فإذا أفطرت فصم يومين
شعبان کے آخری دنوں کے روزے
حضرت عمران بن حصین ؓ نبی کریم ﷺ سے نقل کرتے ہیں کہ آپ ﷺ نے عمران سے پوچھا یا کسی دوسرے شخص سے پوچھا اور عمران سنتے تھے کہ اے فلاں شخص کے باپ! کیا تم نے شعبان کے آخری دنوں کے روزے نہیں رکھے؟ انہوں نے کہا کہ نہیں! آپ ﷺ نے فرمایا جب تم رمضان کے روزوں سے فارغ ہوجاؤ تو دو دن روزے رکھ لینا۔ (بخاری ومسلم)

تشریح
جن صاحب سے آنحضرت ﷺ نے شعبان کے آخری دنوں کے بارے میں پوچھا تھا خواہ وہ عمران رہے ہوں یا کوئی دوسرے شخص انہوں نے بطریق نذر اپنے اوپر ہر مہینے کے آخری دو دنوں کے روزے واجب قرار دے رکھے تھے چناچہ ایک مرتبہ شعبان کے آخری دو دنوں کے انہوں نے روزے نہیں رکھے تو آپ ﷺ نے ان سے فرمایا کہ جب رمضان کا مہینہ ختم ہوجائے تو شعبان کے آخری دو دنوں کے بدلے دو روزے رکھ لینا۔ بعض حضرات کہتے ہیں کہ ان کی یہ عادت تھی کہ وہ ہر مہینہ کے آخری دو دن نفل روزے رکھا کرتے تھے ایک مرتبہ شعبان کے آخری دو دنوں میں اتفاق سے انہوں نے روزے نہیں رکھے تو آپ ﷺ نے ان سے بطور استحباب فرمایا کہ رمضان کے روزے ختم ہوجانے کے بعد ان دو دنوں کے بدلے دو دنوں کے روزے رکھ لینا۔
Top