مشکوٰۃ المصابیح - نفل روزہ کا بیان - حدیث نمبر 2075
عن ابن عباس أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قدم المدينة فوجد اليهود صياما يوم عاشوراء فقال لهم رسول الله صلى الله عليه و سلم : ما هذا اليوم الذي تصومونه ؟ فقالوا : هذا يوم عظيم : أنجى الله فيه موسى وقومه وغرق فرعون وقومه فصامه موسى شكرا فنحن نصومه فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : فنحن أحق وأولى بموسى منكم فصامه رسول الله صلى الله عليه و سلم وأمر بصيامه
یوم عاشورہ کا روزہ کیوں؟
حضرت ابن عباس ؓ فرماتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ جب مدینہ تشریف لائے تو آپ ﷺ نے یہودیوں کو عاشورہ کے دن کا روزہ رکھتے ہوئے دیکھا، رسول اللہ ﷺ نے ان سے پوچھا کہ اس دن کی کیا خصوصیت ہے کہ تم روزہ رکھتے ہو؟ یہودیوں نے کہا کہ یہ بڑا عظیم دن ہے اسی دن اللہ تعالیٰ نے موسیٰ (علیہ السلام) اور ان کی جماعت کو نجات دی اور فرعون اور اس کی قوم کو ڈبویا چناچہ حضرت موسیٰ (علیہ السلام) نے بطور شکر اس دن روزہ رکھا اس لئے ہم بھی اس دن روزہ رکھتے ہیں آنحضرت ﷺ نے فرمایا تمہارے مقابلے میں ہم موسیٰ سے زیادہ قریب اور (ان کی طرف سے بطور شکر روزہ رکھنے کے) زیادہ حقدار ہیں چناچہ آپ ﷺ نے یوم عاشورہ کو خود بھی روزہ رکھا اور دوسروں کو روزہ رکھنے کا حکم فرمایا۔ (بخاری ومسلم)
Top