مشکوٰۃ المصابیح - نفل روزہ کا بیان - حدیث نمبر 2090
عن بريدة قال : دخل بلال على رسول الله صلى الله عليه و سلم وهو يتغدى فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : الغداء يا بلال . قال : إني صائم يا رسول الله فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم : نأكل رزقنا وفضل رزق بلال في الجنة أشعرت يا بلال أن الصائم نسبح عظامه وتستغفر له الملائكة ما أكل عنده ؟ . رواه البيهقي في شعب الإيمان
روزہ دار کے سامنے کھانا
حضرت بریدہ ؓ فرماتے ہیں کہ ایک مرتبہ حضرت بلال ؓ رسول کریم ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ ﷺ صبح کا کھانا کھا رہے تھے۔ چناچہ رسول کریم ﷺ نے حضرت بلال سے فرمایا کہ بلال آؤ کھانا کھاؤ! حضرت بلال نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! میں روزہ سے ہوں آپ ﷺ نے فرمایا ہم تو اپنا رزق یہاں کھا رہے ہیں اور بلال ؓ کا بہترین رزق جنت میں ہے بلال کیا تم جانتے ہو کہ جب روزہ دار کے سامنے کھانا کھایا جاتا ہے تو روزہ دار کی ہڈیاں تسبیح کرتی ہیں۔ اور فرشتے اس کے لئے بخشش چاہتے ہیں جب تک کہ اس کے سامنے کھایا جاتا ہے۔ (بیہقی)
Top