قرات قرآن میں آسانی کے لئے آنحضرت ﷺ کی خواہش
حضرت ابی بن کعب ؓ کہتے ہیں کہ نبی کریم ﷺ نے حضرت جبرائیل (علیہ السلام) سے ملاقات کی اور ان سے فرمایا کہ جبریل! میں ایک ناخواندہ قوم کی طرف بھیجا گیا ہوں میری قوم میں بوڑھی عورتیں اور بڑے بوڑھے مرد ہیں لڑکے اور لڑکیاں ہیں اور اس قوم میں ایسا شخص بھی ہے جس نے کبھی کوئی کتاب نہیں پڑھی، حضرت جبرائیل نے کہا اے محمد ﷺ! قرآن کریم سات طرح پر یعنی سات لغات یا سات قرأت پر اتارا گیا ہے لہٰذا جسے جو قرأت آسان معلوم ہو اس کے مطابق قرآن کریم پڑھے۔ (ترمذی) اور احمد و ابوداؤد کی روایت میں ہے کہ حضرت جبرائیل نے (لفظ) حرف کے بعد آخر میں یہ بھی کہا کہ ان سات میں سے ہر قرأت شافی ہے یعنی ( کفر وشرک اور ظلم وجہل کے روگ کو دفع کرتی ہے) اور کافی ہے یعنی نبی کی صداقت دین اسلام کی حقانیت اور منکرین دین کے رد کے لئے کافی ہے۔ نسائی کی روایت میں ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا کہ جبرائیل ومیکائیل میرے پاس آئے جبرائیل تو میرے طرف بیٹھ گئے۔ اور میکائیل میرے بائیں طرف۔ اس کے بعد جبرائیل نے کہا کہ ایک قرأت کے مطابق قرآن پڑھو۔ یہ سن کر میکائیل نے مجھ سے کہا کہ ایک قرأت سے زیادہ کی طلب کیجئے یعنی اللہ تعالیٰ سے درخواست کیجئے کہ اور قرأتوں کے مطابق بھی پڑھنے کا حکم دیا جائے یا جبرائیل سے کہئے کہ اس کے بارے میں اللہ تعالیٰ سے عرض کر کے اسانی دلائیں چناچہ میں زیادتی کرتا رہا اور مجھے زیادہ قرأتوں کی اجازت حاصل ہوتی رہی یہاں تک کہ سات قرأتوں تک نوبت پہنچ گئی لہٰذا ان میں سے ہر قرأت شافی اور کافی ہے۔
تشریح
ناخواندہ قوم کی طرف، کا مطلب یہ ہے کہ میں ایک ایسی قوم میں بھیجا گیا ہوں جس میں اکثریت ایسے لوگوں کی ہے جو اچھی طرح پڑھنا نہیں جانتے اگر میں ان کو کسی ایک کے مطابق قرآن کریم پڑھاؤں تو وہ اس پر قادر نہیں ہوسکتے کیونکہ مثال کے طور پر ان میں کچھ لوگ ایسے ہیں جن کی زبان صرف امالہ یا فتح پر چلتی ہے اور بعض لوگ ایسے ہیں جن کی زبان پر ادغام یا اظہار غالب ہوتا ہے پھر یہ کہ قوم میں بوڑی عورتیں بھی ہیں اور بوڑھے مرد بھی ہیں اور صغیر السن بچے بھی ہیں ان کے لئے ناممکن ہے کہ وہ اپنے بڑھاپے یا اپنی کم عمری کی وجہ سے کوئی مخصوص قرأت سیکھ سکیں لہٰذا ان کے لئے ضروری ہے کہ کئی قرأتیں ہوں تاکہ جسے جو آسان معلوم ہو اور جو جس قرأت پر قادر ہو اس کے مطابق قرآن کریم پڑھا کرے۔