مشکوٰۃ المصابیح - ذکراللہ اور تقرب الی اللہ کا بیان - حدیث نمبر 2289
وعن عبد الله بن يسر قال : جاء أعرابي إلى النبي صلى الله عليه و سلم فقال : أي الناس خير ؟ فقال : طوبى لمن طال عمره وحسن عمله قال : يا رسول الله أي الأعمال أفضل ؟ قال : ( ن تفارق الدنيا ولسانك رطب من ذكر الله رواه أحمد والترمذي
بہتر عمل
حضرت عبداللہ بن بسر ؓ کہتے ہیں کہ (ایک مرتبہ) نبی کریم ﷺ کی خدمت میں ایک دیہاتی آیا اور عرض کیا کہ یا رسول اللہ٫ کون شخص بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا خوش بختی ہے اس کے لئے (یعنی وہ بہتر شخص ہے) جس کی عمر دراز ہوئی اور اس کے اعمال نیک ہوئے۔ اس نے عرض کیا یا رسول اللہ! کون سا عمل بہتر ہے؟ آپ ﷺ نے فرمایا یہ کہ جب تم دنیا سے جدا ہو تو تمہاری زبان اللہ کے ذکر سے تر ہو۔ (ترمذی، احمد)

تشریح
جس طرح زبان کی خشکی زبان کے رکنے کے لئے کنایہ ہے اسی طرح زبان کی تری زبان کی روانی کے لئے کنایہ ہے یا پھر یہ کہ یہاں زبان کی تری اس بات سے کنایہ ہے کہ مرتے دم تک ذکر پر مداومت ہو بایں طور کہ ذکر اللہ سے زبان خشک نہ ہونے پائی ہو کہ جان نکلے۔ حدیث میں مذکور ذکر سے ذکر جلی بھی مراد ہے اور ذکر خفی بھی۔ زبان کے بارے میں دونوں احتمال ہیں۔ قلبی بھی مراد ہوسکتی ہے اور قالبی زبان بھی۔ یعنی چاہے دل کی زبان سے ذکر کرے چاہے ظاہری زبان سے لیکن دونوں ہی سے ہو تو بہت ہی خوب ہے۔
Top