مشکوٰۃ المصابیح - پناہ مانگنے کا بیان - حدیث نمبر 2496
وعن أبي هريرة أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يقول : اللهم إني أعوذ بك من الفقر والقلة والذلة وأعوذ من أن أظلم أو أظلم رواه أبو داود والنسائي
آنحضرت ﷺ کن چیزوں سے پناہ مانگتے تھے
حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ یہ دعا کرتے۔ (اللہم انی اعوذبک من الفقر والقلۃ والذلۃ واعوذبک من ان اظلم او اظلم)۔ اے اللہ میں تیری پناہ مانگتا ہوں، محتاجگی سے، قلت سے، ذلت سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ میں کسی پر ظلم کروں یا کوئی مجھ پر ظلم کرے۔ (ابوداؤد، نسائی)

تشریح
محتاجگی سے مراد دل کی محتاجگی ہے یعنی دل مال و زر جمع کرنے کا حریص ہو، یا اس سے مراد مال کی محتاجگی (افلاس ہے کہ اس کی وجہ سے صبر کا دامن ہاتھ سے چھوٹ جائے۔ لہٰذا حقیقت تو یہ ہے کہ آپ ﷺ نے محتاجگی کے فتنہ سے پناہ مانگی خواہ وہ دل کی محتاجگی ہو یا مال کی۔ قلت سے مراد نیکیوں کی قلت (کمی) ہے مال و زر کی قلت مراد نہیں ہے کیونکہ آنحضرت ﷺ تو خود مال و زر میں قلت و کمی رکھتے تھے۔ اور مال کی کثرت و زیادتی کو ناپسند فرماتے تھے، یا پھر قلت سے مال کی اتنی قلت مراد ہے کہ وہ قوت لایموت (بقدر بقاء زندگی غذا کے لئے بھی کافی نہ ہو جس کی وجہ سے عبادات میں کوتاہی اور نقصان واقع ہو، بعض حضرات کہتے ہیں کہ یہاں صبر کی کمی مراد ہے۔ ذلت سے مراد گناہوں کے نتیجہ میں ملنے والی ذلت ہے گنہگار اللہ تعالیٰ کے ہاں ذلیل ہوتا ہے یا پھر مالداروں کی مفلسی یا غربت کی بناء پر ذلیل ہونا مراد ہے۔
Top