مشکوٰۃ المصابیح - پناہ مانگنے کا بیان - حدیث نمبر 2502
وعن أبي اليسر أن رسول الله صلى الله عليه و سلم كان يدعو : اللهم إني أعوذ بك من الهدم وأعوذ بك من التردي ومن الغرق والحرق والهرم وأعوذ بك من أن يتخبطني الشيطان عند الموت وأعوذ بك من أن أموت في سبيلك مدبرا وأعوذ بك من أن أموت لديغا رواه أبو داود والنسائي وزاد في رواية أخرى الغم
آنحضرت ﷺ مہلک حادثات سے پناہ مانگتے تھے
حضرت ابوالیسر ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ یہ دعا مانگا کرتے تھے۔ دعا (اللہم انی اعوذبک من الہدم واعوذبک من التردی ومن الغرق والحرق واعوذبک من ان یتخبطنی الشیطان عندالموت واعوذبک من ان اموت فی سبیلک مدبرا واعوذبک من ان اموت لدیغا)۔ اے اللہ! میں تیری پناہ مانگتا ہوں مکان گرنے سے یعنی کوئی مکان یا دیوار مجھ پر نہ گرپڑے کہ جس کی وجہ سے میں ہلاک ہوجاؤں۔ اور تیری پناہ مانگتا ہوں کسی بلند جگہ سے گر پڑنے سے، ڈوبنے سے، جلنے سے، زیادہ بڑھاپے سے اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ موت کے وقت شیطان مجھے حو اس باختہ کرے (یعنی وسوے پیدا کر کے میرے دین کو تباہ کر دے) تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ تیری راہ میں پشت پھیر کر (یعنی جہاد میں کفار کے مقابلے سے بھاگ کر) مروں اور تیری پناہ مانگتا ہوں اس بات سے کہ لدیغ (یعنی سانپ بچھو اور دوسرے زہریلے جانوروں) کے کاٹنے سے مروں۔ (ابوداؤد، نسائی) نسائی نے ایک روایت میں والغم بھی نقل کیا ہے۔ (یعنی تیری پناہ مانگتا ہوں غم سے)

تشریح
اگرچہ یہ اشکال پیدا ہو کہ حدیث میں مذکورہ بالا چیزیں بعض تو ایسی ہیں جن کے سبب سے موت واقع ہوجانے کی صورت میں شہادت کا درجہ ملتا ہے پھر آنحضرت ﷺ نے ان سے پناہ کیوں مانگی؟ تو اس کا جواب یہ ہے کہ ان چیزوں میں مبتلا ہونے کی وجہ سے مصیبت و تکلیف اور پریشانیوں کا گویا پہاڑ ٹوٹ پڑتا ہے۔ ہوسکتا ہے کہ ایسے نازک اور سخت موقع پر کوئی صبر کا دامن چھوڑ بیٹھے اور شیطان کو موقع مل جائے اور وہ بہکا کر دینی و اخروی سعادتوں کو ملیا میٹ کر دے اس لئے آپ ﷺ نے ان سے بھی پناہ مانگی تاکہ امت کے لوگ ان چیزوں سے پناہ مانگیں۔ زیادہ بڑھاپے سے پناہ مانگنے کا مطلب یہ ہے کہ بڑھاپے کی برائی سے کہ حو اس و قوی میں فرق آجائے بےہودہ و لایعنی کلام زبان سے نکلنے لگیں اور عبادت میں فتور آجائے ان سے پناہ مانگتا ہوں، منقول ہے کہ جو شخص کلام اللہ یاد کرلیتا ہے وہ ان آفات سے محفوظ رہتا ہے۔
Top