مشکوٰۃ المصابیح - پناہ مانگنے کا بیان - حدیث نمبر 2506
وعن عمرو بن شعيب عن أبيه عن جده أن رسول الله صلى الله عليه و سلم قال : إذا فزع أحدكم في النوم فليقل : أعوذ بكلمات الله التامات من غضبه وعقابه وشر عباده ومن همزات الشياطين وأن يحضرون فإنها لن تضره وكان عبد الله بن عمرو يعلمها من بلغ من ولده ومن لم يبلغ منهم كتبها في صك ثم علقها في عنقه . رواه أبو داود والترمذي وهذا لفظه
نیند میں ڈرنے سے اللہ کی پناہ مانگنے کا حکم
حضرت عمرو بن شعیب اپنے باپ (حضرت شیعب) سے اور وہ اپنے دادا (یعنی حضرت عبداللہ ؓ سے روایت کرتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جب تم میں سے کوئی شخص نیند میں ڈرے تو اسے چاہئے کہ یہ کلمات پڑھے۔ دعا (اعوذب کلمات اللہ التامات من غضبہ و عقابہ وشر عبادہ ومن ہمزات الشیاطین وان یحضرون)۔ میں اللہ کے پورے کلمات کے ذریعہ پناہ مانگتا ہوں اس کے غضب سے اس کے عذاب سے اس کے بندوں کی برائی سے شیطان کے وسوسوں سے اور اس بات سے کہ شیطان میرے پاس آئیں۔ لہٰذا ان کلمات کے کہنے والے کو شیطان ہرگز کوئی ضرر نہیں پہنچائے گا چناچہ حضرت عبداللہ بن عمرو ؓ ان کلمات کو اپنی اولاد میں سے ہر اس شخص کو سکھاتے جو بالغ ہوتا اور ان کی اولاد میں جو نابالغ ہوتے ان کلمات کو کاغذ کے ٹکڑے پر لکھ کر ان کے گلے میں ڈال دیتے۔ اس روایت کو ابوداؤد ترمذی نے روایت کیا ہے لیکن الفاظ ترمذی کے ہیں)

تشریح
اس حدیث سے یہ معلوم ہوا کہ نیند میں ڈرنا شیطان کے تصرف اور اس کی شرارت کی وجہ سے ہوتا ہے۔ نیز یہ مسئلہ بھی معلوم ہوا کہ گلے میں تعویذ ڈالنا اور لٹکانا جائز ہے۔ اس مسئلہ میں اگرچہ علماء کے اختلافی اقوال ہیں لیکن زیادہ صحیح اور مختار بات یہی ہے کہ حرزات وغیرہ تو گلے میں لٹکانا حرام اور مکروہ ہیں لیکن ایسے تعویذ لٹکانا جائز ہیں جن میں آیات قرآنی یا اسمائے الٰہی لکھے ہوں۔
Top