مشکوٰۃ المصابیح - افعال حج کا بیان - حدیث نمبر 2561
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : من أراد الحج فليعجل . رواه أبو داود والدارمي
حج علی الفور واجب ہے یا علی التراخی
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا۔ جو شخص حج کا ارادہ کرے تو اسے چاہئے کہ جلدی کرے۔ (ابوداؤد، ترمذی)

تشریح
مطلب یہ ہے کہ جو شخص حج کرنے پر قادر ہو اور حج کرنے کا ارادہ رکھتا ہو تو اسے چاہئے کہ وہ جلدی کرے اور اس فرض کو ادا کرنے کے لئے ملے ہوئے موقع کو غنیمت جانے کیونکہ تاخیر کرنے کی صورت میں نہ معلوم کتنی رکاوٹیں پیدا ہوجائیں اور مآل کار اس نعمت عظمی سے محرومی رہے۔ اس بارے میں کہ حج علی الفور واجب ہے یا علی التراخی؟ حنفیہ کے ہاں سب سے صحیح قول یہ ہے کہ جب حج واجب ہو یعنی شرائط حج پائے جائیں اور حج کا وقت آجائے نیز قافلہ مل جائے (بشرطیکہ قافلے کی ضرورت ہو جیسا کہ پہلے زمانے میں بغیر قافلہ کے سفر کرنا تقریبا ناممکن ہوتا تھا) تو اسی سال حج کرے دوسرے سال تک تاخیر نہ کرے، اگر کوئی شخص بلا عذر کئی سال تاخیر کرتا رہے گا تو وہ فاسق کہلائے گا اور شرعی نقطہ نظر سے اس کی گواہی قبول نہ ہوگی۔ یعنی وہ شریعت کی نظر میں ناقابل اعتبار قرار پائے گا یہاں تک کہ اس عرصے میں اگر اسباب حج (کہ جن کی وجہ سے اس پر حج واجب ہوا تھا) جاتا رہے گا تو اس کے ذمہ سے فرض ساقط نہیں ہوگا بلکہ باقی رہے گا (جس کی وجہ سے حج نہ کرسکنے کی صورت میں گنہگار ہوگا) حضرت امام مالک اور حضرت امام احمد رحمہما اللہ کا یہی مسلک ہے۔ حضرت امام شافعی (رح) کے ہاں واجب علی التراخی ہے یعنی آخر عمر تک حج میں تاخیر جائز ہے جیسا کہ نماز میں آخر وقت تک تاخیر جائز ہے، حضرت امام محمد (رح) کا بھی یہی قول ہے لیکن اس سلسلے میں دونوں یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ تاخیر اسی وقت جائز ہوگی جب کہ حج کے فوت ہوجانے کا گمان نہ ہو، اگر یہ گمان ہو کہ تاخیر کرنے میں حج فوت ہوجائے گا (یعنی کبھی حج نہیں کرسکے گا) تو پھر تاخیر نہ کرے، اس صورت میں اگر کوئی شخص حج فرض ہونے کے باوجود بغیر حج کے مرے گا تو تمام ہی علماء کے نزدیک گنہگار مرے گا چناچہ حج نہ کرنے کا اس سے مواخذہ ہوگا۔ حنفی علماء یہ بھی کہتے ہیں کہ اگر کسی شخص نے شرائط حج پائے جانے کے بعد حج میں تاخیر کی اور اس عرصے میں اس کا مال و زر تلف ہوگیا تو وہ قرض لے کر حج کرے اگرچہ اس قرض کی ادائیگی پر وہ قادر نہ ہو اور اس بات کی امید ہے کہ اللہ تعالیٰ اس قرض کی عدم ادائیگی پر مواخذہ نہیں کرے گا بشرطیکہ اس کی نیت یہ ہو کہ میرے پاس جب بھی مال آجائے گا میں یہ قرض ضرور ادا کروں گا۔
Top