مشکوٰۃ المصابیح - مکہ میں داخل ہونے اور طواف کرنے کا بیان - حدیث نمبر 2613
وعنه أن رسول الله صلى الله عليه و سلم طاف بالبيت على بعير كلما أتى على الركن أشار إليه بشيء في يده وكبر . رواه البخاري
طریق استلام حجر اسود
حضرت ابن عباس ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے خانہ کعبہ کا طواف اونٹ پر سوار ہو کر کیا، جب آپ ﷺ حجر اسود کے سامنے آئے تو ایک چیز سے (یعنی لکڑی سے) کہ جو آپ ﷺ کے ہاتھ میں تھی اس کی طرف اشارہ کرتے اور اللہ اکبر کہتے۔ (بخاری)

تشریح
حجر اسود کو بوسہ دینے کا طریق تو یہ ہے کہ دونوں ہاتھ حجر اسود پر رکھ کر دونوں ہونٹوں کو حجر اسود پر لگایا جائے۔ لیکن آنحضرت ﷺ ہجوم کی زیادتی اور لوگوں کے ازدحام کی وجہ سے حجر اسود کی طرف اشارہ کرتے اور اسے چومتے ہوں گے، چناچہ حنفیہ کا یہی مسلک ہے کہ حجر اسود کی طرف اشارہ کر کے اس کو نہ چوما جائے۔ ہاں اگر کسی وجہ سے حجر اسود پر ہاتھ رکھنا اور اس کو چومنا ممکن نہ ہو تو پھر اشارہ کے ذریعہ ہی یہ سعادت حاصل کی جاسکتی ہے۔
Top