مشکوٰۃ المصابیح - حشر کا بیان - حدیث نمبر 5459
وعنه قال قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يحشر الناس يوم القيامة ثلاثة أصناف صنفا مشاة وصنفا ركبانا وصنفا على وجوههم قيل يا رسول الله وكيف يمشون على وجوههم ؟ قال إن الذي أمشاهم على أقدامهم قادر على أن يمشيهم على وجوههم أما إنهم يتقون بوجوههم كل حدب وشوك . رواه الترمذي . ( حسن )
میدان حشر میں لوگ تین طرح آئیں گے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میدان حشر میں لوگوں کو تین طرح سے لایا جائے گا ایک قسم کے لوگ تو وہ ہوں گے جو پیدل چل کر آئیں گے، ایک قسم کے لوگ وہ ہوں گے جو سواریوں پر آئیں گے اور ایک قسم کے لوگ وہ ہوں گے جو منہ کے بل چلتے ہوئے آئیں کے عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہ ﷺ! ( پاؤں کے بل چلنے کی عادت کے بالکل خلاف) لوگ منہ کے بل چل کر کس طرح آئیں گے؟ فرمایا۔ حقیقت یہ ہے کہ جس ذات نے ان کو پاؤں کے بل چلایا ہے وہ ان کو منہ کے بل چلانے پر بھی قادر ہے اور جان لو کہ وہ لوگ منہ کے بل چلنے میں اپنے منہ کو بلندی اور کانٹوں سے بچائیں گے۔ ( ترمذی)

تشریح
پہلی قسم کے لوگ وہ اہل ایمان ہوں گے جن کے ذخیرہ اعمال میں نیک اور برے دونوں طرح کے عمل ہیں اور وہ خوف ورجاء کے درمیان تردد کی حالت میں رہتے ہوئے حق تعالیٰ کی رحمت کے امیداوار ہیں دوسری قسم کے لوگ وہ کامل الایمان ہوں گے جو نیک اعمال میں سبقت وپیش قدمی اختیار کرتے ہیں اور تیسری قسم اہل کفر وشرک پر مشتمل ہوگی۔ حدیث کے آخری الفاظ کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح دنیا میں انسان اپنے پاؤں کے بل چلتا ہے تو وہ راستہ کی روکاٹوں اور ایذاء پہنچانے والی چیزوں سے ہاتھ اور پاؤں کے ذریعہ بچتا ہے اسی طرح وہ تیسری قسم کے لوگ) قیامت کے دن جب منہ کے بل چل کر آئیں گے تو ان کے منہ وہی انجام دیں گے جو ہاتھ پاؤں انجام دیتے ہیں اور بغیر کسی فرق کے اپنے منہ کے ذریعہ راستہ نشیب و فراز، کانٹوں اور دوسری ایذاء پہنچانے والی چیزوں سے اپنا بچاؤ کریں گے اور اس دن ان کو منہ کے بل چلانا اس امر کا اعلان ہوگا کہ ان لوگوں نے چونکہ دنیا میں سجدہ اطاعت نہیں کیا اور اللہ کی فرمانبرداری میں اپنی گردن کو نہیں جھکایا اس لئے اللہ تعالیٰ نے ان کو منہ کے بل چلا کر ذلیل و خوار کیا ہے۔
Top