مشکوٰۃ المصابیح - سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان - حدیث نمبر 5654
وعن سعد أن رسول الله صلى الله عليه و سلم مر بمسجد بني معاوية دخل فركع فيه ركعتين وصلينا معه ودعا ربه طويلا ثم انصرف فقال : سألت ربي ثلاثا فأعطاني ثنتين ومنعني واحدة سألت ربي أن لا يهلك أمتي بالسنة فأعطانيها وسألته أن لا يهلك أمتي بالغرق فأعطانيها وسألته أن لا يجعل بأسهم بينهم فمنعنيها . رواه مسلم
اپنی امت کے حق میں آنحضرت ﷺ کی وہ دعا جو قبول نہیں ہوئی ،
اور حضرت سعد ؓ بیان کرتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ (انصار کے ایک قبیلہ) بنی معاویہ کی مسجد کے قریب سے گذرے تو اندر (مسجد میں) تشریف لائے اور وہاں دو رکعت نماز پڑھی، اس میں آپ کے ساتھ ہم بھی شریک ہوئے، (نماز کے بعد) آپ ﷺ نے اپنے پروردگار سے بڑی طویل دعا مانگی (یعنی بہت دیر تک دعا میں مصروف رہے) پھر جب نماز ودعا سے فارغ ہوئے تو ہماری طرف متوجہ ہوئے اور فرمایا میں نے (آج اپنی دعا میں) اپنے پروردگار سے تین چیزیں مانگی تھیں، ان میں سے دو چیزیں تو مجھے عطا فرما دی گئیں اور ایک چیز سے منع کردیا گیا، ایک چیز کی درخواست میں نے یہ کی تھی کہ میری امت کو قحط عام میں ہلاک نہ کیا جائے، یہ درخواست قبول فرمائی گئی، دوسری درخواست میں نے یہ کی تھی کہ میری امت کو پانی میں غرق کر کے ہلاک نہ کیا جائے ( یعنی جس طرح فرعون کی قوم دریائے نیل میں غرق کرکے ہلاک کردی گئی، یا نوح (علیہ السلام) کی قوم پانی کے طوفان میں مبتلا کر کے نیست ونابود کردی گئی۔ اس طرح میری پوری امت پانی میں ڈبوکر ہلاک نہ کی جائے) اور میری یہ درخواست بھی قبول فرمائی گئی تیسری درخواست یہ تھی کہ میری امت کے لوگ آپس میں دست و گریبان نہ ہوں (یعنی مسلمان، مسلمان سے برسرپیکار نہ ہوں اور آپس میں ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی نہ کریں) لیکن میری یہ درخواست قبول نہیں ہوئی۔ (مسلم)

تشریح
بنومعاویہ انصار مدینہ کے ایک قبیلہ کا نام تھا آنحضرت ﷺ ایک دن اس قبیلہ میں تشریف لے گئے ہوں گے کسی فرض نماز کا وقت آگیا ہوگا اور آپ ﷺ نے وہ فرض نماز اس قبیلہ کی مسجد میں ادا فرمائی یا یہ کہ آپ ﷺ نے اس نماز میں التحیات کے دوران یا سلام پھیر کر اللہ تعالیٰ سے اپنی امت کے حق میں جو تین دعائیں مانگیں اور ان میں سے جو ایک دعا قبول نہیں ہوئی تو اس سے معلوم ہوا کہ انبیاء کرام کی بھی بعض دعا قبول نہیں ہوتی تھی۔
Top