آنحضرت ﷺ کے خصائص :
اور حضرت ابوسعید ؓ کہتے ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا قیامت کے دن میں تمام بنی آدم کا سردار بنوں گا اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا (قیامت کے دن مقام محمود میں) حمد کا نیزہ میرے ہاتھ میں ہوگا اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا، اس دن کوئی بھی نبی خواہ وہ آدم ہوں، یہ کوئی اور، ایسا نہیں ہوگا جو میرے نیزے کے نیچے نہیں آئے گا۔ اور (قیامت کے دن) سب سے پہلے میں زمین پھٹ کر اٹھوں گا اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا۔ (ترمذی)
تشریح
اور میں یہ بات فخر کے طور پر نہیں کہتا۔ سے آنحضرت ﷺ کا مطلب یہ تھا کہ میرا یہ کہنا شیخی مارنے، اترانے اور خواہ مخواہ کی بڑائی جتانے کے طور پر نہیں ہے بلکہ پروردگار نے اس فضل و برتری کی جو نعمت مجھے عطا فرمائی ہے اس کا اقرار و اظہار کرنے، اس نعمت پر شکر ادا کرنے اور اللہ تعالیٰ کے اس حکم واما بنعمۃ ربک فحدث کی بجا آوری کے لئے ہے، علاوہ ازیں میں اس بات اظہار و اعلان اس لئے بھی کررہا ہوں تاکہ لوگ میری قدرومنزلت اور میری حیثیت و عظمت کو جانیں اس پر اعتقاد رکھیں اور اس کے مطابق میری تو قیر و تعظیم اور میری محبت کے ذریعہ ایمان کو مضبوط بنائیں۔ لوائ کے معنی جھنڈے اور پرچم کے ہیں لیکن نیزہ کو بھی کہتے ہیں حمد کا نیزہ میرے ہاتھ میں ہوگا سے مراد قیامت کے دن آنحضرت ﷺ کا اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا میں نام آور ہونا ہے، اگر ترجمہ یوں کیا جائے کہ حمد کا پرچم میرے ہاتھ میں ہوگا تو اس کی مراد بھی یہی ہوگی کیونکہ جس طرح اہل عرب کسی معاملہ میں اپنی شہرت وناموری کے اظہار کے لئے نیزہ کھڑا کردیا کرتے تھے اسی طرح پرچم بھی عظمت و بلندی اور ناموری کے اظہار کی علامت سمجھا جاتا ہے مطلب یہ کہ اس دن جب یہ نیزہ یا جھنڈہ آپ ﷺ کے ہاتھ میں آئے گا تو اللہ تعالیٰ آپ ﷺ کا دل ایسا کھول دے گا کہ آپ ﷺ اللہ تعالیٰ کی وہ تعریف کریں گے جو کوئی دوسرا نہ کرسکے گا واضح رہے کہ آپ کی امت حمادین کہلاتی ہے یعنی ایسے لوگ جو ہر حالت میں، خواہ خوشی کا موقع ہو یا غمی کا، اللہ تعالیٰ کی حمد وثنا کرتے ہیں قیامت کے دن آپ ﷺ کی ذات حامد بھی ہوگی اور محمود بھی اور آپ اللہ تعالیٰ کے حمد کے ذریعہ ہی شفاعت کا دروازہ کھلوائیں گے جیسا کہ اس دنیا میں بادشاہوں اور سرابراہان مملکت کی عظمت و شوکت کے اظہار اور ان کی حیثیت کو ممتاز کرنے کے لئے ان کا اپنا الگ پرچم نصب ہوتا ہے۔