مشکوٰۃ المصابیح - سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان - حدیث نمبر 5678
وعن أبي مالك الأشعري قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : إن الله عز و جل أجاركم من ثلاث خلال : أن لا يدعو عليكم نبيكم فتهلكوا جميعا وأن لا يظهر أهل الباطل على أهل الحق وأن لا تجتمعوا على ضلالة . رواه أبو داود
مسلمان تین چیزوں سے محفوظ رکھے گئے ہیں :
اور حضرت ابوموسی اشعری کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا (مسلمانو! ) اللہ تعالیٰ نے تمہیں تین چیزوں سے محفوظ رکھا ہے، ایک تو یہ کہ تمہارا نبی تمہارے لئے بدعا نہ کرے جس سے تم ہلاک ہوجاؤ (جیسا کہ پہلے بعض انبیاء نے بدعا کرکے اپنی قوم کو ہلاک و برباد کرادیا) دوسرے یہ کہ باطل و گمراہ لوگ اہل حق پر غالب نہ ہوں، تیسرے یہ کہ میری امت گمراہی پر جمع نہ ہو (ابوداؤد)

تشریح
باطل و گمراہ لوگ اہل حق پر غالب نہ ہوں کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ اسلام اور مسلمانوں کے دشمن، طاقت اور تعداد کے اعتبار سے بہت ہوں اور مسلمان کم ہوں تب بھی وہ تمام مسلمانوں کو ہرگز مٹا نہیں سکیں گے چناچہ حاکم نے حضرت عمر کی یہ روایت نقل کیا ہے کہ آنحضرت ﷺ نے فرمایا قیامت آنے تک ہمیشہ میری امت میں سے کوئی نہ کوئی گروہ حق کے ساتھ غالب نہ رہے گا اور ابن ماجہ میں حضرت ابوہریرہ ؓ یہ روایت منقول ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا ہمیشہ میری امت میں سے کوئی نہ کوئی گروہ اللہ کے حکم پر قائم رہے گا اور ان کا دشمن ان کو کوئی نقصان نہیں پہنچا سکے گا۔ میری امت گمراہی پر جمع نہ ہو۔ کا مطلب یہ ہے کہ ایسا کبھی نہیں ہوسکتا کہ سارے مسلمان کسی فاسد نظریہ اور کسی غلط کام پر متفق ومتحد ہوجائیں، یہ اور بات ہے کہ مسلمانوں کے کچھ افراد یا کچھ طبقے اپنے اغراض کی خاطر کسی اسلامی بات کو قبول کرلیں اور اس کو جائز قرار دینے لگیں، لیکن یہ ممکن نہیں کہ پوری دنیا کے مسلمان یا مسلمانوں کا سواداعظم اس غیر اسلامی بات پر جمع ہوجائے۔ حدیث کا یہ جملہ گویا اس امر کی دلیل ہے کہ اجماع حجت ہے اور اجماع سے مراد اپنے زمانہ کے مجتہد وبا بصیرت علماء کا کسی حکم شرعی پر متفق ہونا ہے،
Top