مشکوٰۃ المصابیح - سیدالمرسلین کے فضائل ومناقب کا بیان - حدیث نمبر 5694
عن عبد الله بن سلام قال : مكتوب في التوراة صفة محمد وعيسى بن مريم يدفن معه قال أبو مودود : وقد بقي في البيت موضع قبره رواه الترمذي
تورات میں آنحضرت ﷺ اور امت محمدی ﷺ کے اوصاف کا ذکر :
اور حضرت عبداللہ بن سلام کہتے ہیں کہ تورات میں حضرت محمد ﷺ کے اوصاف کا ذکر ہے اور یہ بھی لکھا ہوا ہے کہ عیسیٰ ابن مریم (علیہ السلام) کے حجرہ اقدس میں جمع کئے جائیں گئے۔ حضرت ابومودود (رح) جو اس حدیث کے ایک راوی ہیں) کا بیان ہے کہ (حضرت عائشہ صدیقہ ؓ کے) حجرہ مبارک میں (جہاں آنحضرت ﷺ زیر زمین آرام فرما ہیں) ایک قبر کی جگہ باقی ہے (ترمذی)

تشریح
حجرہ مبارک میں جہاں آنحضرت ﷺ حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ مدفون ہیں، تینوں قبروں کی ترتیب اس طرح ہے کہ سب سے آگے قبلہ کی جانب سرکار دو عالم ﷺ کی قبر مبارک ہے اس کے بعد حضرت ابوبکر صدیق ؓ کی قبر اس طرح ہے کہ جہاں آنحضرت ﷺ کا سینہ مبارک ہے وہاں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا سر ہے، حضرت ابوبکر ؓ کی قبر کے بعد حضرت عمر ؓ کی قبر اس طرح ہے کہ جہاں حضرت ابوبکر صدیق ؓ کا سینہ مبارک ہے وہاں حضرت عمر ؓ کا سر ہے اور حضرت عمر ؓ کے پہلو میں ایک قبر کی جگہ خالی ہے اس جگہ میں متعدد صحابہ نے دفن ہونے کی خواہش ظاہر کی تھی لیکن خواہش وقصد کے باوجود کسی کو وہاں دفن ہونا نصیب نہ ہوا، اس سے معلوم ہوا کہ قدرت کی حکمت اس جگہ کو خالی رکھنے ہی میں تھی تاکہ آخر زمانہ میں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اسی جگہ دفن کئے جائیں۔ چناچہ ایک روایت میں بیان کیا گیا ہے کہ حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) (اس دنیا میں اپنی عمر کے آخری حصہ میں پہنچیں گے تو حج بیت اللہ کے لئے مکہ معظمہ تشریف لے جائیں گے وہاں سے واپس آرہے ہوں گے کہ مکہ اور مدینہ کے درمیان انتقال فرما جائیں گے اور ان کی نعش مبارک مدینہ منورہ لائی جائے گی جہاں روضہ اقدس نبوی میں حضرت عمر ؓ کے پہلو میں دفن کئے جائیں گے۔ اس طرح یہ دونوں صحابی حضرت ابوبکر اور حضرت عمر ؓ دونبیوں کے درمیان تاقیامت آرام فرما رہینگے۔
Top