مشکوٰۃ المصابیح - نبی کریم ﷺ کے اسماء مبارک اور صفات کا بیان - حدیث نمبر 5714
وعن جابر أن النبي صلى الله عليه و سلم لم يسلك طريقا فيتبعه أحد إلا عرف أنه قد سلكه من طيب عرقه - أو قال : من ريح عرقه - رواه الدارمي
حضور ﷺ کے جسم کی خوشبو گذر گاہ کو معطر کردیتی تھی :
اور حضرت جابر ؓ سے روایت ہے کہ نبی کریم ﷺ جب کسی راستہ سے گذرتے تو آپ ﷺ کے بعد جو شخص اس راستہ سے گذرتا وہ آنحضرت ﷺ کے جسم مبارک کی خوشبو یا یہ کہا آپ ﷺ کے پسینہ مبارک کی خوشبو سے معلوم کرلیتا کہ آنحضرت ﷺ اس راستہ سے تشریف لے گئے ہیں۔ (درامی)

تشریح
یا یہ کہا یہ روای کا شک ہے کہ حدیث میں اس موقع پر من طیب عرفہ کے الفاظ تھے یا من ریح عرقہ کے دونوں صورتوں میں مفہوم ایک ہی رہتا ہے! لفظ عرف کے لغوی معنی صرف بو کے ہیں خواہ خوشبو ہو یا بدبو، لیکن یہ لفظ اکثر خوشبو ہی کے لئے استعمال ہوتا ہے۔ بہرحال حدیث کا مطلب یہ ہے کہ آنحضرت ﷺ جس راستہ سے گذرتے اس راستہ کی ہوا آپ ﷺ کے جسم مبارک یا پسینہ مبارک کی خوشبو سے عطر آمیز ہوجاتی تھی اور پورا راستہ مہک اٹھتا تھا، چناچہ جو شخص آپ ﷺ کے بعد اس راستہ سے گذرتا اس مخصوص خوشبو سے معلوم کرلیتا کہ سرور دوعالم ﷺ ادھر سے گذرے ہیں۔ اور یہ عطر بیزی آپ ﷺ کی ذات کی خوشبو کی ہوتی تھی، نہ کہ آپ ﷺ کے بدن یا کپڑوں کو لگی ہوئی خارجی خوشبو کی۔
Top