مشکوٰۃ المصابیح - نبوت کی علامتوں کا بیان - حدیث نمبر 5773
نبوت کی علامتوں کا بیان :
علامات علامت کی جمع ہے اور علامت اصل میں تو مطلق نشان کو اور خاص طور پر اس نشان کو کہتے ہیں جو راستہ کے سرے پر قائم کیا جاتا ہے اور جس کا مقصد مسافروں اور راہ گیروں کو ان کے راستے اور ان کی منزل کا پتہ بتانا ہوتا ہے۔ اسی قبیل کے دو اور لفظ معلم اور علم کے بھی یہی معنی ہیں لیکن یہاں علامات (یاعلامتوں) سے مراد وہ نشانیاں ہیں جو آنحضرت ﷺ کی پیغمبری کو ظاہر وثابت کرتی ہیں اور آپ ﷺ کی ذاتی اخلاقی صفات و خصوصیات، آپ ﷺ کے فضائل وشمائل اور آپ ﷺ کے افعال و احوال پر اس طرح دلالت کرتی ہیں کہ کوئی بھی عقلمند اور سمجھ دار شخص ان کے ذریعہ آنحضرت ﷺ کی نبوت و رسالت کا یقین حاصل کرسکتا ہے۔ نیز سابقہ آسمانی کتابوں میں آنحضرت ﷺ کی جن صفات و خصوصیات اور احوال کا ذکر ہے وہ بھی اسی قبیل سے ہیں۔ واضح رہے کہ اللہ تعالیٰ کی طرف سے آنحضرت ﷺ کو جتنے معجزے عطا ہوئے وہ سب آپ ﷺ کی نبوت و رسالت کی علامتوں میں سے ہیں، اس اعتبار سے یہ بات سمجھ میں نہیں آتی کہ مؤلف مشکوٰۃ نے جو دو باب قائم کئے ہیں ایک تو یہی نبوت کی علامتوں کا بیان اور دوسرا معجزات کا بیان اس کا کیا سبب ہے اور انہوں نے علامتوں اور معجزوں کے درمیان کیا فرق ملحوظ رکھا ہے، جب کہ ان دونوں میں خوارق (معجزات) ہی کا ذکر ہے شارحین مشکوٰۃ بسیار غور و فکر کے باوجود اس کی کوئی مضبوط وجہ بیان کرنے سے قاصر رہے ہیں،
Top