مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ - حدیث نمبر 5604
وعن عمر قال : قام فينا رسول الله صلى الله عليه و سلم مقاما فأخبرنا عن بدء الخلق حتى دخل أهل الجنة منازلهم وأهل النار منازلهم حفظ ذلك من حفظه ونسيه من نسيه . رواه البخاري
آنحضرت ﷺ نے ابتدائے آفرینش سے روز قیامت تک کے احوال بیان فرمادیئے تھے :
اور حضرت امیر المؤمنین حضرت عمر ف اور ق ؓ کہتے ہیں کہ (ایک دن) رسول کریم ﷺ خطبہ دینے کے لئے ہمارے سامنے کھڑے ہوئے آپ ﷺ نے اس خطبہ کے دوران ابتدائے آفرینش سے قیامت کے دن جنت و دوزخ میں داخل ہونے تک کے تمام احوال و کوائف کا ذکر فرمایا جس شخص نے ان باتوں کو یاد رکھا اس کو یاد ہیں اور جس شخص نے بھلادیا وہ بھول گیا ہے (بخاری)

تشریح
مطلب یہ کہ آپ ﷺ نے اس دن بڑی تفصیل کے ساتھ مبداء ومعاد کے احوال کو اول سے آخر تک بیان فرمایا یعنی پہلے آپ ﷺ نے تخلیق کائنات کی ابتداء کا ذکر فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے اس دنیا کو قائم کرنے کا ارادہ کیا تو شروع میں کیا کیا چیزیں بنائیں پھر کس طرح نظام عالم کو قائم فرمایا اور اس عالم کو انسان نامی مخلوق سے آباد کرنے کے لئے حضرت آدم (علیہ السلام) کی تخلیق فرمائی اور ان کے ذریعہ نسل انسانی کا سلسلہ شروع ہوا، کائنات انسانی کی تہذیبی، اخلاقی اور دینی زندگی کا نظم قائم کرنے اور رب کائنات کی حاکمیت و ہدایت کے ظہور کے لئے کون نبی اور رسول اس دنیا میں آئے کیسی کیسی ملتیں اور قومیں وجود میں آئیں، ان ملتوں اور قوموں نے اپنے نبیوں اور رسولوں کے ساتھ کیا معاملہ کیا، جن لوگوں نے اللہ کے بیجھے ہوئے رسولوں کی اطاعت کی ان کو کیا اجروانعام ملے اور جن لوگوں نے ان رسولوں کو جھٹلایا اور ان کی بات ماننے سے انکار کردیا ان کو کس طرح تباہ و برباد کردیا گیا اور آخرت میں ان سب ملتوں اور امتوں کا کیا حال ہوگا اور پھر آخر میں آپ ﷺ نے اپنی امت کے بارے میں بتایا کہ اللہ کے آخری دین اسلام کو ماننے والوں یعنی مسلمانوں کی ملی زندگی میں کیسے کیسے انقلاب آئیں گے، انہیں کن کن احوال سے دوچار ہونا پڑے گا کون کون سی اچھائیاں ان کا طرہ امتیاز بنیں گی اور کون کون سی برائیاں ان کی دینی و دنیاوی زندگی کو خراب کریں گی پھر آخرت میں اس امت محمدیہ کے ساتھ کیا سلوک ہوگا، کس طرح کے لوگ جنت میں اور کس طرح کے لوگ دوزخ کے سپرد کئے جائیں گے۔ جس شخص نے ان باتوں کو یاد رکھا۔۔۔۔ الخ۔ سے حضرت عمر کا مطلب یہ تھا کہ آنحضرت ﷺ نے وہ باتیں جس کا تفصیل کے ساتھ بیان فرمائی تھیں، ان کو ان لوگوں نے یاد رکھا جہنوں نے یاد رکھنے کی کوشش کی اور جن کو اللہ تعالیٰ نے یاد رکھنے کی توفیق عطا فرمائی اور وہ لوگ ان باتوں کو بھول گئے جہنوں نے یاد رکھا جہنوں نے یاد رکھنے کی کوشش نہیں کی۔ حاصل یہ کہ بعض لوگوں کو وہ پوری باتیں یاد ہیں اور بعض لوگ ان کو بھول گئے ہیں۔
Top