مشکوٰۃ المصابیح - جنت اور دوزخ کی تخلیق کا بیان۔ - حدیث نمبر 5626
وعنه قال : قال رسول الله صلى الله عليه و سلم : أنا أولى الناس بعيسى بن مريم في الأولى والآخرة الأنبياء إخوة من علات وأمهاتهم شتى ودينهم واحد وليس بيننا نبي . متفق عليه
حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) اور آنحضرت کا باہمی قرب وتعلق :
اور حضرت ابوہریرہ ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا دنیا اور آخرت میں (یا آغاز و انجام میں) حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے سب سے زیادہ قریب اور متعلق میں ہوں اور تمام انبیاء (علیہم السلام) آپس میں سوتیلے بھائی ہیں جن کا باپ ایک ہے اور مائیں الگ الگ ہیں، ان سب کا اصل دین ایک ہے اور ہمارے (یعنی میرے اور عیسیٰ (علیہ السلام) کے) درمیان کوئی نبی نہیں ہے (بخاری ومسلم )

تشریح
حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) سے سب سے زیادہ قریب و متعلق میں ہوں اس اعتبار سے فرمایا کہ آنحضرت ﷺ اور حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) کے درمیان کوئی پیغمبر نہیں ہے حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) ہی نے آنحضرت ﷺ کے اس دنیا میں مبعوث ہونے کی واضح بشارت دی آنحضرت کے دین و شریعت کی تمہید بھی انہوں نے ہی قائم کی اور آخر زمانہ میں آنحضرت ﷺ کے نائب اور خلیفہ بھی وہی ہوں گے۔ انبیاء کو ایک دوسرے کا سوتیلا بھائی قرار دینے کا مقصد ان کے درمیان باہمی تعلق اور مناسبت کی ایک خاص نوعیت کو ظاہر کرتا ہے اور ان کے باپ سے مراد وہ چیز ہے جو اس دنیا میں ان کی بعثت کا سبب بنی ہے یعنی مخلوق اللہ کی ہدایت اور ان کو صحیح راستے پر لگانے کی ذمہ داری اور ان کی ماؤں سے مراد ان کی اپنی اپنی شریعتیں ہیں جو ایک دوسرے سے مختلف اور الگ الگ ہیں۔ ان کا سب کا اصل دین ایک ہے کا مطلب یہ ہے کہ اگرچہ لوگوں کی ہدایت اور ان کے مفاد کی مصلحت و حکمت اور قوم وملت کے حالات کی رعایت کے پیش نظر ہر نبی کو الگ الگ شریعت دے کر اس دنیا میں بھیجا گیا لیکن سب کا اصل دین ایک ہی ہے، یعنی تو حید۔
Top