اہل جنت میں اولاد کی خواہش
اور حضرت ابوسعید ؓ کہتے ہیں کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا جنتیوں میں سب سے کم مرتبہ کا جو شخص ہوگا اس کے اسی ہزار خادم اور بہتر بیویاں ہوں گی، (جن میں سے دو بیویاں دنیا کی عورتوں میں سے اور ستر بیویاں حوران جنت میں سے ہوں گی) اس لئے جو خیمہ کھڑا کیا جائے گا وہ موتی زمرد اور یاقوت سے (بنا ہوگا یا یہ کہ ان چیزوں سے مرصع ومزین) ہوگا۔ اسی اسناد کے ساتھ (حضرت ابوسعید ؓ سے نقل ہونے والی) ایک روایت میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا وہ لوگ جن کو جنت میں داخل کیا جائے گا دنیا میں خواہ چھوٹی عمر میں مریں یا بڑی عمر میں جنت کے اندر تیس تیس سال کی عمر کے ہو کر جائیں گے اور وہ کبھی بھی اس عمر سے زیادہ کے نہیں ہوں گے، یہی معاملہ دوزخیوں کا بھی ہوگا۔ اور اسی اسناد کے ساتھ ایک روایت میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا جنتیوں کے سروں پر جو تاج ہوگا اس کا سب سے معمولی موتی بھی ایسا ہوگا کہ مشرق سے مغرب تک کو روشن ومنور کردے۔ اور اسی اسناد کے ساتھ ایک روایت میں یہ ہے کہ آپ ﷺ نے فرمایا اگر (بالفرض) کوئی مسلمان جنت میں اولاد کا خواہش مند ہوگا تو (اس کی خواہش اس طرح پوری کی جائے گی کہ) بچہ کا حمل قرار پانا، اس کا پیدا ہونا اور اس کا انتہائی عمر (یعنی تیس سال کی عمر) تک پہنچنا سب کچھ ایک ساعت میں عمل پذیر ہوجائے گا۔ حضرت ابواسحاق بن ابراہیم اس آخری روایت کے بارے میں کہتے ہیں کہ اگر کوئی مومن جنت میں اولاد کا خواہش مند ہوگا تو اس کی خواہش ایک ساعت میں پوری تو ہوجائے گی لیکن حقیقت یہ ہے کہ ایسی خواہش کوئی بھی نہیں کرے گا اس روایت کو ترمذی نے نقل کیا اور کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے۔ ابن ماجہ نے چوتھی روایت نقل کی ہے اور دارمی نے صرف آخرکا حصہ (جوابواسحٰق سے منقول ہے) نقل کیا ہے۔
تشریح
یہی معاملہ دوزخیوں کا بھی ہوگا۔ کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح اہل جنت تیس تیس سال کی عمر کے ہو کر جنت میں داخل ہوں گے خواہ وہ دنیا میں چھوٹی عمر میں مرے ہوں یا بڑی عمر میں، اسی طرح دوزخی بھی تیس تیس سال ہی کی عمر کے ہو کر دوزخ میں جائیں گے اور جنتیوں کی طرح وہ دوزخی بھی ہمیشہ تیس ہی سال کی عمر کے رہیں گے واضح رہے کہ اہل جنت اور اہل دوزخ کے لئے ہمیشہ کی عمر تیس سال مقرر ہونا شاید اس لئے ہو کہ جو مستحق چین و راحت ہوں انہیں کامل راحت نصیب ہوسکے اور جو مستحق عذاب ہوں انہیں کامل عذاب ملے، پس جس طرح اہل جنت دارالقرار میں ہمیشہ ہمیشہ اپنی اس بھری عمر کے ساتھ راحت وچین کا پورا سکھ اٹھاتے رہیں گے اسی طرح اہل دوزخ دار البوار میں ہمیشہ ہمیشہ اپنی بھری عمر کے ساتھ عذاب و سختی کا پورا دکھ جھلیتے رہیں گے۔