Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (3436 - 3549)
Select Hadith
3436
3437
3438
3439
3440
3441
3442
3443
3444
3445
3446
3447
3448
3449
3450
3451
3452
3453
3454
3455
3456
3457
3458
3459
3460
3461
3462
3463
3464
3465
3466
3467
3468
3469
3470
3471
3472
3473
3474
3475
3476
3477
3478
3479
3480
3481
3482
3483
3484
3485
3486
3487
3488
3489
3490
3491
3492
3493
3494
3495
3496
3497
3498
3499
3500
3501
3502
3503
3504
3505
3506
3507
3508
3509
3510
3511
3512
3513
3514
3515
3516
3517
3518
3519
3520
3521
3522
3523
3524
3525
3526
3527
3528
3529
3530
3531
3532
3533
3534
3535
3536
3537
3538
3539
3540
3541
3542
3543
3544
3545
3546
3547
3548
3549
سنن ابنِ ماجہ - طب کا بیان - حدیث نمبر 41
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَیْرَہَ قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اﷲِ صَلَّی اﷲُ عَلَیْہِ وَسَلَّمَ اِنَّمَا جُعِلَ الْاِ مَامُ لِیُؤْ تَمَ بِہٖ فَاِذَا کَبَّرَ فَکَبِّرُ وْاوَاِذَا قَرَأَ فَاَ نْصِتُوْا۔ (رواہ ابوداؤد والنسائی و ابن ماجۃ)
امام کی متابعت ضروری ہے
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ آقائے نامدار ﷺ نے فرمایا امام اس لئے مقرر کیا گیا ہے کہ اس کی پیروی کی جائے، لہٰذا جب امام اللہ اکبر کہے تو تم بھی اللہ اکبر کہو اور جب امام قرأت کرے تو تم خاموش رہو۔ (سنن ابوداؤد، سنن نسائی، سنن ابن ماجہ)
تشریح
فاذا اکبر فکبروا کی وضاحت کرتے ہوئے علامہ ابن حجر عسقلانی (رح) نے فرمایا ہے کہ مقتدی تکبیر، امام کے تکبیر کہنے کے بعد کہیں۔ نہ تو اس کے ساتھ ساتھ کہیں اور نہ اس سے پہلے کہیں اور یہ حکم تکبیر تحریمہ میں تو واجب ہے البتہ دوسری تکبیرات میں مستحب ہے۔ حدیث کے دوسرے جزء فاذا قرا سے مراد مطلق ہے یعنی خواہ امام بلند قراءت کرے یا آہستہ سے پڑھے۔ دونوں صورتوں میں مقتدیوں کو خاموشی سے اس کی قرأت سننا چاہئے اس کے لئے آپ ﷺ نے فانصتوا یعنی چپ رہو فرمایا۔ فا ستمعوا یعنی سنو نہیں فرمایا ارشاد ربانی ہے۔ آیت (وَاِذَا قُرِي َ الْقُرْاٰنُ فَاسْتَمِعُوْا لَه وَاَنْصِتُوْا لَعَلَّكُمْ تُرْحَمُوْنَ ) 7۔ الاعراف 204) یعنی جب قرآن پڑھا جائے تو (بلند آواز سے پڑھنے کی صورت میں) اسے سنو اور آہستہ آواز سے پڑھنے کی صورت میں) خاموش رہو۔ لہٰذا معلوم ہوا کہ امام کے پیچھے مقتدیوں کے لئے کچھ پڑھنا مطلقاً ممنوع ہے خواہ نماز جہری (بآواز بلند ہو یا سری بآواز آہستہ) سورت فاتحہ کی قراءت میں ائمہ کے مسلک حضرت امام شافعی (رح) فرماتے ہیں کہ مقتدی کو سورت فاتحہ پڑھنا خواہ نماز جہری ہو یا سری واجب ہے اور سورت فاتحہ کے علاوہ کوئی سورت وغیرہ پڑھنا جائز ہے۔ حضرت امام احمد، حضرت امام مالک اور ایک قول کے مطابق خود حضرت امام شافعی رحمہم اللہ تعالیٰ علیہم کا بھی مسلک یہ ہے کہ مقتدی کے لئے سورت فاتحہ کا پڑھنا صرف سری نماز میں واجب ہے جہری نماز میں محض امام کی قرأت سننا کافی ہے۔ حضرت امام اعظم ابوحنیفہ (رح) کے ہاں خواہ نمازی سری ہو یا جہری دونوں صورتوں میں مطلقاً قرأت مقتدی کے لئے ممنوع ہے نیز صاحبین یعنی حضرت امام ابویوسف اور حضرت امام محمد کے رحمہما اللہ تعالیٰ علیہما کے نزدیک بھی مقتدی کو پڑھنا مکروہ ہے۔ حضرت امام محمد جو حضرت امام اعظم کے جلیل القدر شاگرد اور فقہ حنفیہ کے امام ہیں فرماتے ہیں کہ صحابہ کی ایک جماعت کے قول کے مطابق امام کے پیچھے مقتدی اگر سورت فاتحہ کی قرأت کرے تو نماز فاسد ہوجاتی ہے۔ لہٰذا احتیاط کا تقاضہ یہ ہے کہ عمل اس دلیل پر کیا جائے جو زیادہ قوی اور مضبوط ہو، چناچہ حنفیہ کی دلیل یہ حدیث ہے۔ الحدیث ( مَنْ کَانَ لَہ اِمامٌ فَقِرَاءَ ۃٌ الْاِ مَام قِرَاءَ ۃٌ لَہ،۔ یعنی (نماز میں) جس آدمی کا امام ہو تو امام کی قرأت ہی اس (مقتدی) کی قرأت ہوگی۔ یہ حدیث بالکل صحیح ہے۔ البخاری و مسلم کے علاوہ سب ہی نے اسے نقل کیا ہے اور ہدایہ میں تو یہاں تک مذکورہ ہے علیہ اجماع الصحابۃ یعنی اسی پر صحابہ کا اتفاق تھا۔
Top