مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 542
وَعَنْ اَبِی ذَرٍّاَنَّ النَّبِیَّ صلی اللہ علیہ وسلم خَرَجَ زَمَنَ الشِّتَآءِ وَالْوَرَقُ یَتَھَافَتُ فَاَخَذَ بِغُصْنَیْنِ مِنْ شَجَرَۃٍ قَالَ فَجَعَلَ ذٰلِکَ الْوَرَقُ یَتَھَا فَتُ قَالَ فَقَالَ یَا اَبَاذَرٍّ قُلْتُ لَبَّیْکَ یَا رَسُوْلُ اﷲِ قَالَ اِنَّ الْعَبْدَ الْمُسْلِمْ لَیُصَلِّی الصَّلَاۃَ یُرِیْدُ بِھَا وَجْہَ اﷲِ فَتَھَا فَتُ عَنْہُ ذُنُوْبُہ، کَمَا تَھَافَتُ ھٰذَا الْوَرَقُ عَنْ ھٰذِہِ الشَّجَرَۃِ۔ (رواہ احمد بن حنبل)
نماز کا بیان
اور حضرت ابوذر ؓ راوی ہیں کہ (ایک مرتبہ) رسول اللہ ﷺ جاڑے کے موسم میں جبکہ پت جھڑ کا وقت تھا باہر تشریف لے گئے۔ آپ ﷺ نے ایک درخت کی دو شاخیں پکڑیں۔ راوی فرماتے ہیں کہ جس طرح حسب معمول پت جھڑ کے موسم میں کسی شاخ کو ہلانے سے پتے بہت زیادہ گرنے لگتے ہیں اسی طرح جب آپ ﷺ نے شاخیں پکڑیں تو ان سے پتے جھڑنے لگے۔ آپ ﷺ نے فرمایا ابوذر میں نے عرض کیا یا رسول اللہ (صلی اللہ علیہ و سلم)! میں حاضر ہوں۔ آپ ﷺ نے فرمایا جب بندہ مومن خالصًا اللہ کیلئے نماز پڑھتا ہے تو اس کے گناہ بھی ایسے ہی جھڑتے ہیں، جس طرح اس درخت سے یہ پتے جھڑ رہے ہیں۔ (مسند احمد بن حنبل)

تشریح
خالصاً اللہ تعالیٰ کیلئے نماز پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ نماز کسی کو دکھلانے یا کسی دوسری غرض و مقصد کے لئے نہ پڑھی جائے بلکہ محض اپنے پروردگار کی خوشنودی اور فرمانبرداری اور اس کی رضا کی طلب کے لئے پڑھی جائے۔
Top