Home
Quran
Recite by Surah
Recite by Ruku
Translation
Maududi - Urdu
Jalandhary - Urdu
Junagarhi - Urdu
Taqi Usmani - Urdu
Saheeh Int - English
Maududi - English
Tafseer
Tafseer Ibn-e-Kaseer
Tafheem-ul-Quran
Maarif-ul-Quran
Tafseer-e-Usmani
Aasan Quran
Ahsan-ul-Bayan
Tibyan-ul-Quran
Tafseer-Ibne-Abbas
Tadabbur-e-Quran
Show All Tafaseer
Word by Word
Nazar Ahmed - Surah
Nazar Ahmed - Ayah
Farhat Hashmi - Surah
Farhat Hashmi - Ayah
Word by Word English
Hadith
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Sunan Abu Dawood
Sunan An-Nasai
Sunan At-Tirmadhi
Sunan Ibne-Majah
Mishkaat Shareef
Mauwatta Imam Malik
Musnad Imam Ahmad
Maarif-ul-Hadith
Riyad us Saaliheen
Android Apps
IslamOne
QuranOne
Tafseer Ibne-Kaseer
Maariful Quran
Tafheem-ul-Quran
Quran Urdu Translations
Quran Word by Word
Sahih Bukhari
Sahih Muslim
Mishkaat Shareef
More Apps...
More
Seerat-un-Nabi ﷺ
Fiqhi Masail
Masnoon Azkaar
Change Font Size
About Us
Hadith (530 - 603)
Select Hadith
530
531
532
533
534
535
536
537
538
539
540
541
542
543
544
545
546
547
548
549
550
551
552
553
554
555
556
557
558
559
560
561
562
563
564
565
566
567
568
569
570
571
572
573
574
575
576
577
578
579
580
581
582
583
584
585
586
587
588
589
590
591
592
593
594
595
596
597
598
599
600
601
602
603
مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 591
وَعَنْ اَبِیْ ھُرَےْرَۃَ ّص قَالَ قَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ صلی اللہ علیہ وسلم ےَتَعَاقَبُوْنَ فِےْکُمْ مَلَائِکَۃٌ بِاللَّےْلِ وَمَلَائِکَۃٌ بِالنَّھَارِ وَےَجْتَمِعُوْنَ فِی صَلٰوۃِ الْفَجْرِ وَصَلٰوۃِ الْعَصْرِ ثُمَّ ےَعْرُجُ الَّذِےْنَ بَاتُوْا فِےْکُمْ فَےَسْأَلُھُمْ رَبُّھُمْ وَھُوَ اَعْلَمُ بِھِمْ کَےْفَ تَرَکْتُمْ عِبَادِیْ فَےَقُوْلُوْنَ تَرَکْنٰھُمْ وَھُمْ ےُصَلُّوْنَ وَاٰتَےْنٰھُمْ وَھُمْ ےُصَلُّوْنَ۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم)
نماز کے فضائل کا بیان
اور حضرت ابوہریرہ ؓ راوی ہیں کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تمہارے پاس (آسمان سے) فرشتے رات دن آتے رہتے ہیں ( جو تمہارے اعمال لکھتے ہیں اور انہیں بارگاہ الوہیت میں پہنچاتے ہیں) اور فجر و عصر کی نماز میں سب جمع ہوتے ہیں اور جو فرشتے تمہارے پاس رہتے ہیں وہ (جس وقت) آسمان پر جاتے ہیں تو اللہ تعالیٰ بندوں کے احوال جاننے کے باوجود ان سے (بندوں کے احوال و اعمال) پوچھتا ہے کہ تم نے میرے بندوں کو کس حالت میں چھوڑا ہے؟ وہ عرض کرتے ہیں کہ پروردگار! ہم نے تیرے بندوں کو نماز پڑھتے ہوئے چھوڑا ہے اور جب ہم ان کے پاس پہنچے تھے تو اس وقت بھی وہ نماز ہی پڑھ رہے تھے۔ (صحیح البخاری و صحیح مسلم )
تشریح
ارشاد کا مطلب یہ ہے کہ بندوں کے اعمال کو لکھنے اور انہیں اللہ تعالیٰ تک پہنچانے کے لئے (فرشتوں کی دو جماعتیں بندوں کے ہمراہ رہتی ہیں۔ ایک جماعت تو دن کے اعمال لکھتی ہے اور پھر عصر کے بعد واپس جا کر بارگاہ الوہیت میں اپنی رپورٹ پیش کردیتی ہے۔ دوسری جماعت رات کے اعمال لکھتی ہے۔ یہ فجر کی نماز کے بعد واپس جاتی ہے اور اللہ تعالیٰ کو بندوں کے رات کے اعمال کی رپورٹ دیتی ہے چناچہ دن اور رات میں دو وقت ایسے ہوتے ہیں جب کہ یہ دونوں جماعتیں جمع ہوتی ہیں۔ ایک مرتبہ تو فجر کے وقت جب کہ رات کے فرشتے واپس جاتے ہیں اور دن کے فرشتے اپنی ڈیوٹی پر اتے ہیں۔ اسی طرح دوسری مرتبہ ان دونوں جماعتوں کا اجتماع عصر کے وقت ہوتا ہے جب کہ دن کے فرشتے اپنی ڈیوٹی پوری کر کے واپس جاتے ہیں اور رات کے فرشتے اپنے کام پر حاضر ہوتے ہیں۔ حالانکہ اللہ تعالیٰ عالم الغیب ہے اور اس کا علم زمین و آسمان کے ذرے ذرے کو محیط ہے۔ وہ زمین و آسمانوں کے رہنے والوں کے ایک ایک عمل کو جانتا ہے مگر جب فرشتے بندوں کے اعمال کی رپورٹ لے کر اس کی بارگاہ میں حاضر ہوتے ہیں تو ان سے پوچھتا ہے کہ جب تم اپنی ڈیوٹی پوری کر کے واپس لوٹ رہے تھے تو بتاؤ کہ اس وقت میرے بندے کیا کر رہے تھے؟ اور اس کا یہ پوچھنا (نعوذ با اللہ) علم حاصل کرنے کے لئے نہیں ہوتا بلکہ اس سوال سے اس کا مقصد فرشتوں کے سامنے اپنی بندوں کی فضیلت و عظمت کا اظہار ہوتا ہے کیونکہ جب اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں انسان کو بھیجنا چاہا تھا اور حضرت آدم (علیہ السلام) کو پیدا کرنے کا ارادہ کیا تھا تو فرشتوں نے اللہ تعالیٰ سے کہا تھا کہ پروردگار کیا تو ایسی مخلوق کو پیدا کرنا چاہتا ہے جو دنیا میں فساد اور خون ریزی و غارت گری کا بازار گرم کرے گی۔ اور پھر انہوں نے اپنی برتری و بڑائی ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ تیری عبادت کے لئے تو ہم ہی کافی ہیں اور ہم ہی تیری عبادت و پرستش کر بھی سکتے ہیں۔ چنانچہ اللہ تعالیٰ ان سے یہ سوال کر کے ان پر ظاہر کرنا چاہتا ہے کہ دیکھو! جس مخلوق کے بارے میں تمہارا یہ خیال تھا کہ دہ دنیا میں سوائے فتنہ و فساد پھیلانے کے اور کوئی کام نہیں کرے گی اب تم خود یکھ آئے ہو کہ وہ میری عبادت اور میری پرستش کس پابندی اور کس ذوق و شوق سے کرتی ہے۔ بہر حال! اس حدیث کے ذریعے رسول اللہ ﷺ مسلمانوں کو رغبت دلا رہے ہیں کہ ان دونوں اوقات میں ہمیشہ پابندی سے نماز پڑھتے رہو تاکہ وہ فرشتے اللہ کے سامنے تمہارے اچھے اور بہتر اعمال ہی پیش کرتے رہیں اور رب قدوس تمہاری فضیلت و بڑائی اسی طرح فرشتوں کے سامنے ظاہر کرتا رہے۔
Top