مشکوٰۃ المصابیح - نماز کا بیان - حدیث نمبر 603
وَعَنْ سَلْمَانَ قَالَ سَمِعْتُ رَسُوْلَ اﷲِ صلی اللہ علیہ وسلم یَقُوْلُ مَنْ غَدَاِلٰی صَلَاۃِ الصُّبْحِ غَدَابَرَاْیَۃِ لینان وَمَنْ غَدَراِلٰی اَلسَّوْقِ غَدَابَرَایَۃِ اِبْلِیْسَ۔(رواہ ابن ماجۃ)
نماز کے فضائل کا بیان
اور حضرت سلمان ؓ فرماتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو آدمی صبح کی نماز کے لئے جاتا ہے وہ گویا وہ ایمان کا جھنڈا لے کر چلتا ہے اور جو آدمی صبح بازار جاتا ہے تو گویا وہ شیطان کا جھنڈا لے کر چلتا ہے۔ (ابن ماجہ)

تشریح
علامہ طیبی (رح) فرماتے ہیں کہ یہ حدیث اللہ تعالیٰ کے لشکر اور شیطان کو بیان کرنے کے لئے تمثیل ہے کہ جو آدمی فجر کی نماز پڑھنے کے لئے صبح سویرے مسجد کی طرف چلتا ہے تو گویا وہ ایمان کا جھنڈا اٹھا کر شیطان سے جنگ کرنے کے لئے چلتا ہے جس طرح غازی اور مجاہدین دشمناں اسلام سے برسر پیکار ہونے کے لئے اسلامی جھنڈا لے کر چلتے ہیں لہٰذا صبح سویرے فجر کی نماز کو جانے والا آدمی اللہ تعالیٰ کے لشکر کا ایک فرد ہوتا ہے اور جو آدمی صبح سویرے حصول دنیا کے چکر میں بازار کی طرف چلتا ہے تو وہ شیطان کے لشکر کا ایک فرد ہوتا ہے۔ بایں طور کہ وہ اللہ کے حکم کی خلاف ورزی کرتے ہوئے نماز کو جانے کی بجائے شیطان کی خواہش پر عمل کرتا ہے اور اس طرح وہ اپنے دین کو کمزور کر کے شیطان کی پیروی اور تابعداری کا جھنڈا اٹھا کر اس کی شان و شوکت بڑھاتا ہے لیکن یہ سمجھ لیجئے کہ یہ تمثیل اس آدمی کے حق میں ہے جو فجر کی نماز اور وظائف پڑھے بغیر بازار جاتا ہے۔ ہاں اگر کوئی آدمی نماز و تلاوت اور وظائف سے فارغ ہو کر حلال رزق طلب کرنے اور اپنے اہل و عیال کے لئے سامان حیثیت کی فراہمی کی خاطر بازار جاتا ہے تو وہ اس تمثیل کی رو سے شیطان کے لشکر کا فرد نہیں ہوتا بلکہ اللہ تعالیٰ ہی کے لشکر کا فرد ہوتا ہے۔
Top