مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 1824
عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْکَةَ أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ مَرَّ بِامْرَأَةٍ مَجْذُومَةٍ وَهِيَ تَطُوفُ بِالْبَيْتِ فَقَالَ لَهَا يَا أَمَةَ اللَّهِ لَا تُؤْذِي النَّاسَ لَوْ جَلَسْتِ فِي بَيْتِکِ فَجَلَسَتْ فَمَرَّ بِهَا رَجُلٌ بَعْدَ ذَلِکَ فَقَالَ لَهَا إِنَّ الَّذِي کَانَ قَدْ نَهَاکِ قَدْ مَاتَ فَاخْرُجِي فَقَالَتْ مَا کُنْتُ لِأُطِيعَهُ حَيًّا وَأَعْصِيَهُ مَيِّتًا عَنْ مَالِک أَنَّهُ بَلَغَهُ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ کَانَ يَقُولُ مَا بَيْنَ الرُّکْنِ وَالْبَابِ الْمُلْتَزَمُ
حج کی مختلف احادیث کا بیان
ابن ابی ملکیہ سے روایت ہے کہ حضرت عمر بن خطاب ایک جذامی عورت کے پاس سے گزرے جو خانہ کعبہ کا طواف کر رہی تھی، تو (عمر نے) کہا اے اللہ کی لونڈی لوگوں کو تکلیف مت دے، کاش تو اپنے گھر میں بیٹھتی، وہ اپنے گھر میں بیٹھی رہی یہاں تک کہ ایک شخص اس سے ملا اور بولا کہ جس شخص نے تجھ کو منع کیا تھا وہ مرگیا، اب نکل ؛ عورت بولی میں ایسی نہیں کہ زندگی میں تو میں اس شخص کی اطاعت کروں اور مرنے کے بعد اس کی نافرمانی کروں۔ امام مالک کو یہ روایت پہنچی کہ عبداللہ بن عباس کہتے تھے کہ " ملتزم " حجر اسود اور کعبہ کے دروازہ کے درمیان میں ہے۔
Top