صحیح مسلم - آداب کا بیان - حدیث نمبر 5621
حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلٍ التَّمِيمِيُّ وَأَبُو بَکْرِ بْنُ إِسْحَقَ قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي مَرْيَمَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ مُطَرِّفٍ أَبُو غَسَّانَ حَدَّثَنِي أَبُو حَازِمٍ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ أُتِيَ بِالْمُنْذِرِ بْنِ أَبِي أُسَيْدٍ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ وُلِدَ فَوَضَعَهُ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی فَخِذِهِ وَأَبُو أُسَيْدٍ جَالِسٌ فَلَهِيَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِشَيْئٍ بَيْنَ يَدَيْهِ فَأَمَرَ أَبُو أُسَيْدٍ بِابْنِهِ فَاحْتُمِلَ مِنْ عَلَی فَخِذِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَقْلَبُوهُ فَاسْتَفَاقَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَيْنَ الصَّبِيُّ فَقَالَ أَبُو أُسَيْدٍ أَقْلَبْنَاهُ يَا رَسُولَ اللَّهِ فَقَالَ مَا اسْمُهُ قَالَ فُلَانٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ قَالَ لَا وَلَکِنْ اسْمُهُ الْمُنْذِرُ فَسَمَّاهُ يَوْمَئِذٍ الْمُنْذِرَ
پیدا ہونے والے بچے کی گھٹی دینے اور گھٹی دینے کے لئے کسی نیک آدمی کی طرف اٹھا کرلے جانے کے استحباب اور ولادت کے دن اس کا نام رکھنے کے جواز اور عبداللہ ابراہیم اور تمام انبیاء (علیہ السلام) کے نام پر نام رکھنے کے استحباب کے بیان میں۔
محمد بن سہل تمیمی ابوبکر بن اسحاق ابن ابی مریم محمد بن مطرف ابوغسان ابوحازم، سہل بن سعد منذر بن ابی اسید حضرت سہل بن سعد ؓ سے روایت ہے کہ جب منذر بن ابواسید پیدا ہوئے تو انہیں رسول اللہ کی خدمت میں لایا گیا نبی ﷺ نے اسے اپنی ران پر بٹھا لیا ابو اسید بھی حاضر خدمت تھا رسول اللہ اپنے سامنے موجود کسی چیز میں مشغول ہوگئے اباسید نے اپنے بیٹے کو اٹھانے کا حکم دیا تو اسے رسول اللہ کی ران پر سے اٹھا لیا گیا وہ اسے لے گئے جب رسول اللہ ﷺ اپنے کام سے فارغ ہو کر متوجہ ہوئے تو فرمایا بچہ کہاں ہے ابواسید نے عرض کیا اے اللہ کے رسول میں نے اسے اٹھالیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا اس کا نام کیا ہے عرض کیا اے اللہ کے رسول فلاں ہے آپ ﷺ نے فرمایا نہیں! بلکہ اس کا نام منذر ہے پھر آپ ﷺ نے اس کا نام اسی دن سے منذر رکھ دیا۔
Top