مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 4740
حَدَّثَنَا أَبُو کُرَيْبٍ مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَائِ حَدَّثَنَا أَبُو أُسَامَةَ حَدَّثَنَا هِشَامٌ عَنْ أَبِيهِ عَنْ أَبِي حُمَيْدٍ السَّاعِدِيِّ قَالَ اسْتَعْمَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا مِنْ الْأَزْدِ عَلَی صَدَقَاتِ بَنِي سُلَيْمٍ يُدْعَی ابْنَ الْأُتْبِيَّةِ فَلَمَّا جَائَ حَاسَبَهُ قَالَ هَذَا مَالُکُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَهَلَّا جَلَسْتَ فِي بَيْتِ أَبِيکَ وَأُمِّکَ حَتَّی تَأْتِيَکَ هَدِيَّتُکَ إِنْ کُنْتَ صَادِقًا ثُمَّ خَطَبَنَا فَحَمِدَ اللَّهَ وَأَثْنَی عَلَيْهِ ثُمَّ قَالَ أَمَّا بَعْدُ فَإِنِّي أَسْتَعْمِلُ الرَّجُلَ مِنْکُمْ عَلَی الْعَمَلِ مِمَّا وَلَّانِي اللَّهُ فَيَأْتِي فَيَقُولُ هَذَا مَالُکُمْ وَهَذَا هَدِيَّةٌ أُهْدِيَتْ لِي أَفَلَا جَلَسَ فِي بَيْتِ أَبِيهِ وَأُمِّهِ حَتَّی تَأْتِيَهُ هَدِيَّتُهُ إِنْ کَانَ صَادِقًا وَاللَّهِ لَا يَأْخُذُ أَحَدٌ مِنْکُمْ مِنْهَا شَيْئًا بِغَيْرِ حَقِّهِ إِلَّا لَقِيَ اللَّهَ تَعَالَی يَحْمِلُهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ فَلَأَعْرِفَنَّ أَحَدًا مِنْکُمْ لَقِيَ اللَّهَ يَحْمِلُ بَعِيرًا لَهُ رُغَائٌ أَوْ بَقَرَةً لَهَا خُوَارٌ أَوْ شَاةً تَيْعَرُ ثُمَّ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّی رُئِيَ بَيَاضُ إِبْطَيْهِ ثُمَّ قَالَ اللَّهُمَّ هَلْ بَلَّغْتُ بَصُرَ عَيْنِي وَسَمِعَ أُذُنِي
سرکاری ملازمین کے لئے تحائف وصول کرنے کی حرمت کے بیان
ابوکریب، محمد بن علاء، ابواسامہ، ہشام، ابوحمید ساعدی، حضرت ابوحمید ساعدی سے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے قبیلہ ازد کے ایک آدمی جسے تبیہ کہا جاتا تھا کہ بنو سلیم کی زکوٰۃ وصول کرنے کے لئے عامل مقرر فرمایا جب وہ آیا تو اس نے مال کا حساب کیا اور کہا یہ تمہارا مال ہے اور یہ ہدیہ ہے تو رسول اللہ ﷺ نے فرمایا تو اپنے باپ یا ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا یہاں تک کہ تیرے پاس تیرا ہدیہ لایا جاتا اگر تو سچا ہے پھر آپ ﷺ نے ہمیں خطبہ دیا پس اللہ کی حمد وثناء بیان فرمائی پھر فرمایا امابعد میں تم سے ایک آدمی کو کسی کام کے لئے عامل مقرر کرتا ہوں جس کا انتظام اللہ نے میرے سپرد کیا ہے وہ آتا ہے اور کہتا ہے کہ یہ مال تمہارا ہے اور یہ مجھے ہدیہ دیا گیا وہ اپنے باپ یا ماں کے گھر میں کیوں نہ بیٹھ گیا یہاں تک کہ اس کے پاس اس کا ہدیہ لایا جائے اگر وہ سچا ہے اللہ کی قسم مال زکوٰۃ میں سے تم میں سے جو بھی بغیر حق کے کچھ بھی لیتا ہے تو قیامت کے دن اللہ سے اس حال میں ملاقات کرے گا کہ وہی مال اس پر لادا ہوا ہوگا پس تم میں سے اس شخص کو میں ضرور پہچان لوں گا کہ وہ اونٹ بڑبڑاتا ہوا یا گائے ڈکراتی ہوئی یا بکری منمناتی ہوئی اس کی گردن پر سوار ہوں گے پھر آپ ﷺ نے اپنے ہاتھ بلند کئے یہاں تک کہ آپ ﷺ کی بغلوں کی سفیدی دیکھی گئی پھر فرمایا اے اللہ کیا میں نے پیغام حق پہنچا نہ دیا ہے جسے میری آنکھوں نے دیکھا اور کانوں نے سنا ہے۔
It has been reported on the authority of Abu Humaid as-Saidi who said: The Holy Prophet ﷺ appointed Ibn Lutbiyya, a man from the Azd tribe, in charge of Sadaqa (authorising him to receive gifts from the people on behalf of the State). He came with the collectio, gave it to the Holy Prophet ﷺ . and said: This wealth is for you and this is a gift presented to me. The Holy Prophet ﷺ said to him: Why didnt you remain in the house of your father and your mother to see whether gifts were presented to you or not. Then he stood up to deliver a sermon. Here follows the tradition like the tradition of Sufyan.
Top