سنن النسائی - - حدیث نمبر 4785
و حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ سَهْلِ بْنِ عَسْکَرٍ التَّمِيمِيُّ حَدَّثَنَا يَحْيَی بْنُ حَسَّانَ ح و حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ الدَّارِمِيُّ أَخْبَرَنَا يَحْيَی وَهُوَ ابْنُ حَسَّانَ حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ يَعْنِي ابْنَ سَلَّامٍ حَدَّثَنَا زَيْدُ بْنُ سَلَّامٍ عَنْ أَبِي سَلَّامٍ قَالَ قَالَ حُذَيْفَةُ بْنُ الْيَمَانِ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا کُنَّا بِشَرٍّ فَجَائَ اللَّهُ بِخَيْرٍ فَنَحْنُ فِيهِ فَهَلْ مِنْ وَرَائِ هَذَا الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ هَلْ وَرَائَ ذَلِکَ الشَّرِّ خَيْرٌ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ فَهَلْ وَرَائَ ذَلِکَ الْخَيْرِ شَرٌّ قَالَ نَعَمْ قُلْتُ کَيْفَ قَالَ يَکُونُ بَعْدِي أَئِمَّةٌ لَا يَهْتَدُونَ بِهُدَايَ وَلَا يَسْتَنُّونَ بِسُنَّتِي وَسَيَقُومُ فِيهِمْ رِجَالٌ قُلُوبُهُمْ قُلُوبُ الشَّيَاطِينِ فِي جُثْمَانِ إِنْسٍ قَالَ قُلْتُ کَيْفَ أَصْنَعُ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنْ أَدْرَکْتُ ذَلِکَ قَالَ تَسْمَعُ وَتُطِيعُ لِلْأَمِيرِ وَإِنْ ضُرِبَ ظَهْرُکَ وَأُخِذَ مَالُکَ فَاسْمَعْ وَأَطِعْ
فتنوں کے ظہور کے وقت جماعت کے ساتھ رہنے کے حکم اور کفر کی طرف بلانے سے روکنے کے بیان میں
محمد بن سہل بن عسکر تمیمی، یحییٰ بن حسان، عبداللہ بن عبدالرحمن دارمی، یحییٰ ابن حسان، معاویہ ابن سلام، زید بن سلام، ابوسلام، حضرت حذیفہ ؓ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! ﷺ ہم شر میں مبتلا تھے اللہ ہمارے پاس اس بھلائی کو لایا جس میں ہم ہیں تو کیا اس بھلائی کے پیچھے بھی کوئی برائی ہے آپ ﷺ نے فرمایا جی ہاں میں نے عرض کیا کیا اس برائی کے پیچھے کوئی خیر بھی ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا جی ہاں میں نے عرض کیا کیا اس خیر کے پیچھے کوئی برائی بھی ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا جی ہاں میں نے عرض کیا کیا اس خیر کے پیچھے کوئی برائی ہوگی آپ ﷺ نے فرمایا میرے بعد ایسے مقتداء ہوں گے جو میری ہدایت سے راہنمائی حاصل نہ کریں گے اور نہ میری سنت کو اپنائیں گے اور عنقریب ان میں ایسے لوگ کھڑے ہوں گے کہ ان کے دل انسانی جسموں میں شیطان کے دل ہوں گے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں کیسے کروں اگر اس زمانہ کو پاؤں آپ ﷺ نے فرمایا امیر کی بات سن اور اطاعت کر اگرچہ تیری پیٹھ پر مارا جائے یا تیرا مال غصب کرلیا جائے پھر بھی ان کی بات سن اور اطاعت کر۔
It his been narrated through a different chain of transmitters, on the authority of Hudhaifa bin al-Yaman who said: Messenger of Allah, no doubt, we had an evil time (i. e. the days of Jahiliyya or ignorance) and God brought us a good time (i. e. Islamic period) through which we are now living Will there be a bad time after this good time? He (the Holy Prophet) said: Yes. I said: Will there be a good time after this bad time? He said: Yes. I said: Will there be a bad time after good time? He said: Yes. I said: How? Whereupon he said: There will be leaders who will not be led by my guidance and who will not adopt my ways? There will be among them men who will have the hearts of devils in the bodies of human beings. I said: What should I do. Messenger of Allah, if I (happen) to live in that time? He replied: You will listen to the Amir and carry out his orders; even if your back is flogged and your wealth is snatched, you should listen and obey.
Top