مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 4901
و حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ ح و حَدَّثَنِي أَبُو بَکْرِ بْنُ نَافِعٍ وَاللَّفْظُ لَهُ حَدَّثَنَا بَهْزٌ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ حَدَّثَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ أَنَّ فَتًی مِنْ أَسْلَمَ قَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أُرِيدُ الْغَزْوَ وَلَيْسَ مَعِي مَا أَتَجَهَّزُ قَالَ ائْتِ فُلَانًا فَإِنَّهُ قَدْ کَانَ تَجَهَّزَ فَمَرِضَ فَأَتَاهُ فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُقْرِئُکَ السَّلَامَ وَيَقُولُ أَعْطِنِي الَّذِي تَجَهَّزْتَ بِهِ قَالَ يَا فُلَانَةُ أَعْطِيهِ الَّذِي تَجَهَّزْتُ بِهِ وَلَا تَحْبِسِي عَنْهُ شَيْئًا فَوَاللَّهِ لَا تَحْبِسِي مِنْهُ شَيْئًا فَيُبَارَکَ لَکِ فِيهِ
اللہ کے راستہ میں جہاد کرنے والے کی سواری وغیرہ سے مدد کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عفان، حماد بن سلمہ، ثابت، انس بن مالک، ابوبکر بن نافع، بہز، حماد بن سلمہ، ثابت، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ بنی اسلام کے ایک نوجوان نے عرض کیا اے اللہ کے رسول ﷺ میں جہاد کا ارادہ رکھتا ہوں لیکن میرے پاس سامان جہاد نہیں ہے آپ ﷺ نے فرمایا فلاں کے پاس جاؤ کیونکہ اس نے سامان جہاد تیار کیا تھا لیکن وہ بیمار ہوگیا ہے اس نے اس آدمی کے پاس جا کر کہا رسول اللہ ﷺ تجھے سلام کہتے ہیں اور فرماتے ہیں کہ تم اپنا تیار شدہ سامان مجھے عطا کردو اس نے کہا اے فلانی اسے وہ سامان عطا کر دے جو میں نے تیار کیا تھا اور اس میں سے کسی چیز کو بھی نہ رکھنا اللہ کی قسم! اس میں سے کوئی چیز بچا کر نہ رکھنا کیونکہ اس میں تیرے لئے برکت نہ ہوگی۔
It has been narrated on the authority of Anas bin Malik (RA) that a young man from Aslam tribe said: Messenger of Allah, I wish to fight (in the way of Allah) but I dont have anything to equip myself with for fighting. He (the Holy Prophet) said: Go to so and so, for he had equipped himself (for fighting) but he fell ill. So, he (the young man) went to him and said: The Messenger of Allah ﷺ sends you his greetings and says that you should give me the equipage that you have provided yourself with. The man said (to his wife or maidservant): So and so, give him the equipage I have collected for myself and do not withhold anything from him. Do not withhold anything from him so that you may be blessed therein.
Top