سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 327
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ إِدْرِيسَ وَأَبُو مُعَاوِيَةَ وَوَکِيعٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ عَلْقَمَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ لَمَّا نَزَلَتْ الَّذِينَ آمَنُوا وَلَمْ يَلْبِسُوا إِيمَانَهُمْ بِظُلْمٍ شَقَّ ذَلِکَ عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالُوا أَيُّنَا لَا يَظْلِمُ نَفْسَهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ هُوَ کَمَا تَظُنُّونَ إِنَّمَا هُوَ کَمَا قَالَ لُقْمَانُ لِابْنِهِ يَا بُنَيَّ لَا تُشْرِکْ بِاللَّهِ إِنَّ الشِّرْکَ لَظُلْمٌ عَظِيمٌ
سچے دل سے ایمان لانے اور اس کے اخلاص کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، عبداللہ بن ادریس، ابومعاویہ، وکیع، اعمش، ابراہیم، علقمہ، عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ جب یہ آیت کریمہ نازل ہوئی ( اَلَّذِيْنَ اٰمَنُوْا وَلَمْ يَلْبِسُوْ ا اِيْمَانَهُمْ بِظُلْمٍ اُولٰ ى ِكَ لَهُمُ الْاَمْنُ وَهُمْ مُّهْتَدُوْنَ ) 6۔ الانعام: 82) (وہ لوگ جو ایمان لائے اور اپنے ایمان کے ساتھ ظلم کو نہیں ملایا) تو اللہ کے رسول ﷺ کے صحابہ پر یہ بات شاق گزری تو آپ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کیا کہ اے اللہ کے رسول ﷺ ہم میں سے کون ایسا ہے جس نے اپنے نفس پر ظلم نہ کیا ہو (یعنی اس سے گناہ نہ ہوا ہو) رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اس کا مطلب یہ نہیں جو تم خیال کر رہے ہو اس آیت میں ظلم کا مطلب وہ ہے جو حضرت لقمان (علیہ السلام) نے اپنے بیٹے سے کہا تھا کہ اے میرے بیٹے اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ ٹھہرا نا کیونکہ شرک بہت بڑا ظلم ہے۔
It is narrated on the authority of Abdullah (b. Masud) that when this verse was revealed:" It is those who believe and confound not their belief with wrongdoing" (vi. 82), the Companions of the Messenger of Allah ﷺ wore greatly perturbed. They said: Who amongst us (is so fortunate) that he does not wrong himself? Upon this the Messenger of Allah ﷺ remarked: It does not mean that which you presume It implies that which Luqman said to his son: O my son, do not associate anything with Allah, for indeed it is the gravest wrongdoing (xxxi. 13).
Top