صحیح مسلم - ایمان کا بیان - حدیث نمبر 480
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ وَمُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نُمَيْرٍ وَاتَّفَقَا فِي سِيَاقِ الْحَدِيثِ إِلَّا مَا يَزِيدُ أَحَدُهُمَا مِنْ الْحَرْفِ بَعْدَ الْحَرْفِ قَالَا حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بِشْرٍ حَدَّثَنَا أَبُو حَيَّانَ عَنْ أَبِي زُرْعَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا بِلَحْمٍ فَرُفِعَ إِلَيْهِ الذِّرَاعُ وَکَانَتْ تُعْجِبُهُ فَنَهَسَ مِنْهَا نَهْسَةً فَقَالَ أَنَا سَيِّدُ النَّاسِ يَوْمَ الْقِيَامَةِ وَهَلْ تَدْرُونَ بِمَ ذَاکَ يَجْمَعُ اللَّهُ يَوْمَ الْقِيَامَةِ الْأَوَّلِينَ وَالْآخِرِينَ فِي صَعِيدٍ وَاحِدٍ فَيُسْمِعُهُمْ الدَّاعِي وَيَنْفُذُهُمْ الْبَصَرُ وَتَدْنُو الشَّمْسُ فَيَبْلُغُ النَّاسَ مِنْ الْغَمِّ وَالْکَرْبِ مَا لَا يُطِيقُونَ وَمَا لَا يَحْتَمِلُونَ فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ أَلَا تَرَوْنَ مَا أَنْتُمْ فِيهِ أَلَا تَرَوْنَ مَا قَدْ بَلَغَکُمْ أَلَا تَنْظُرُونَ مَنْ يَشْفَعُ لَکُمْ إِلَی رَبِّکُمْ فَيَقُولُ بَعْضُ النَّاسِ لِبَعْضٍ ائْتُوا آدَمَ فَيَأْتُونَ آدَمَ فَيَقُولُونَ يَا آدَمُ أَنْتَ أَبُو الْبَشَرِ خَلَقَکَ اللَّهُ بِيَدِهِ وَنَفَخَ فِيکَ مِنْ رُوحِهِ وَأَمَرَ الْمَلَائِکَةَ فَسَجَدُوا لَکَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی إِلَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ آدَمُ إِنَّ رَبِّي غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنَّهُ نَهَانِي عَنْ الشَّجَرَةِ فَعَصَيْتُهُ نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی نُوحٍ فَيَأْتُونَ نُوحًا فَيَقُولُونَ يَا نُوحُ أَنْتَ أَوَّلُ الرُّسُلِ إِلَی الْأَرْضِ وَسَمَّاکَ اللَّهُ عَبْدًا شَکُورًا اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ لَهُمْ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنَّهُ قَدْ کَانَتْ لِي دَعْوَةٌ دَعَوْتُ بِهَا عَلَی قَوْمِي نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی إِبْرَاهِيمَ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتُونَ إِبْرَاهِيمَ فَيَقُولُونَ أَنْتَ نَبِيُّ اللَّهِ وَخَلِيلُهُ مِنْ أَهْلِ الْأَرْضِ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی إِلَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ لَهُمْ إِبْرَاهِيمُ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَا يَغْضَبُ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَذَکَرَ کَذَبَاتِهِ نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی مُوسَی فَيَأْتُونَ مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَقُولُونَ يَا مُوسَی أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ فَضَّلَکَ اللَّهُ بِرِسَالَاتِهِ وَبِتَکْلِيمِهِ عَلَی النَّاسِ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی إِلَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ لَهُمْ مُوسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَإِنِّي قَتَلْتُ نَفْسًا لَمْ أُومَرْ بِقَتْلِهَا نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی عِيسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتُونَ عِيسَی فَيَقُولُونَ يَا عِيسَی أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ وَکَلَّمْتَ النَّاسَ فِي الْمَهْدِ وَکَلِمَةٌ مِنْهُ أَلْقَاهَا إِلَی مَرْيَمَ وَرُوحٌ مِنْهُ فَاشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَيَقُولُ لَهُمْ عِيسَی صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ رَبِّي قَدْ غَضِبَ الْيَوْمَ غَضَبًا لَمْ يَغْضَبْ قَبْلَهُ مِثْلَهُ وَلَنْ يَغْضَبَ بَعْدَهُ مِثْلَهُ وَلَمْ يَذْکُرْ لَهُ ذَنْبًا نَفْسِي نَفْسِي اذْهَبُوا إِلَی غَيْرِي اذْهَبُوا إِلَی مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَيَأْتُونِّي فَيَقُولُونَ يَا مُحَمَّدُ أَنْتَ رَسُولُ اللَّهِ وَخَاتَمُ الْأَنْبِيَائِ وَغَفَرَ اللَّهُ لَکَ مَا تَقَدَّمَ مِنْ ذَنْبِکَ وَمَا تَأَخَّرَ اشْفَعْ لَنَا إِلَی رَبِّکَ أَلَا تَرَی مَا نَحْنُ فِيهِ أَلَا تَرَی مَا قَدْ بَلَغَنَا فَأَنْطَلِقُ فَآتِي تَحْتَ الْعَرْشِ فَأَقَعُ سَاجِدًا لِرَبِّي ثُمَّ يَفْتَحُ اللَّهُ عَلَيَّ وَيُلْهِمُنِي مِنْ مَحَامِدِهِ وَحُسْنِ الثَّنَائِ عَلَيْهِ شَيْئًا لَمْ يَفْتَحْهُ لِأَحَدٍ قَبْلِي ثُمَّ يُقَالُ يَا مُحَمَّدُ ارْفَعْ رَأْسَکَ سَلْ تُعْطَهْ اشْفَعْ تُشَفَّعْ فَأَرْفَعُ رَأْسِي فَأَقُولُ يَا رَبِّ أُمَّتِي أُمَّتِي فَيُقَالُ يَا مُحَمَّدُ أَدْخِلْ الْجَنَّةَ مِنْ أُمَّتِکَ مَنْ لَا حِسَابَ عَلَيْهِ مِنْ الْبَابِ الْأَيْمَنِ مِنْ أَبْوَابِ الْجَنَّةِ وَهُمْ شُرَکَائُ النَّاسِ فِيمَا سِوَی ذَلِکَ مِنْ الْأَبْوَابِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ إِنَّ مَا بَيْنَ الْمِصْرَاعَيْنِ مِنْ مَصَارِيعِ الْجَنَّةِ لَکَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَهَجَرٍ أَوْ کَمَا بَيْنَ مَکَّةَ وَبُصْرَی
سب سے ادنی درجہ کے جنتی کا بیان۔
ابوبکر بن ابی شیبہ، محمد بن عبداللہ بن نمیر، یزید، محمد بن بشر، ابوحیان، ابوزرعہ، ابوہریرہ ؓ روایت ہے کہ ایک دن رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں گوشت پیش کیا گیا رسول اللہ ﷺ کو دستی کا گوشت پسند تھا اس لئے پوری دستی پیش کی گئی آپ ﷺ نے اسے اپنے دانتوں سے کھانا شروع کیا پھر فرمایا میں قیامت کے دن سب کا سردار ہوں گا کیا تم جانتے ہو کہ یہ سب کس وجہ سے ہوگا اللہ تعالیٰ قیامت کے دن اولین وآخرین کو ایک ایسے ہموار میدان میں جمع فرمائیں گے کہ وہ سب آواز دینے والے کی آواز سنیں گے اور ہر آدمی کی نگاہ (یا اللہ کی نظر) سب کے پار جائے گی اور سورج قریب ہوجائے گا اور لوگوں کو ناقابل برداشت گھبراہٹ اور پریشانی کا سامنا ہوگا اس وقت بعض لوگ دوسرے لوگوں سے کہیں گے کیا تم نہیں دیکھتے کہ تمہارا کیا حال ہے اور کیا نہیں سوچتے کہ تم کس قسم کی پریشانیوں میں مبتلا ہوچکے ہو آؤ ایسے آدمی کی تلاش کریں جو اللہ کی بارگاہ میں ہماری شفاعت کرے پھر بعض لوگ ایک دوسرے سے مشورہ کرکے کہیں گے کہ چلو حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس چلو پھر لوگ حضرت آدم (علیہ السلام) کے پاس آئیں گے اور ان سے عرض کریں گے کہ اے آدم (علیہ السلام) آپ تمام انسانوں کے باپ ہیں اللہ نے آپ کو اپنے دست قدرت سے پیدا کیا ہے اور آپ میں اپنی روح پھونکی ہے اور تمام فرشتوں کو آپ کے سامنے سجدہ کرنے کا حکم دیا گیا تھا آپ اللہ کے ہاں ہماری شفاعت فرمائیں کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ ہم کن پریشانیوں میں مبتلا ہیں اور کیا آپ ہماری تکلیفوں کا مشاہدہ نہیں کر رہے؟ حضرت آدم فرمائیں گے کہ آج میرا رب اس قدر جلال میں ہے کہ کبھی اس سے پہلے جلال میں نہیں آیا اور بات دراصل یہ ہے کہ اللہ نے مجھے درخت کے قریب جانے سے روکا تھا اور میں نے اس کی نافرمانی کی آج تو میں بھی اپنی فکر میں مبتلا ہوں تم میرے علاوہ کسی اور کے پاس جاؤ لوگ حضرت نوح کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ زمین پر سب سے پہلے رسول ہیں آپ کا نام اللہ نے شکر گزار بندہ رکھا ہے آج اللہ کے ہاں ہماری شفاعت کر دیجئے کیا آپ نہیں جانتے کہ ہم کس حال میں ہیں کیا آپ نہیں جانتے کہ ہماری تکلیف کس حد تک پہنچ گئی ہے حضرت نوح فرمائیں گے کہ آج میرا رب اس قدر غضبناک ہے کہ نہ اس سے پہلے انتا غضبناک ہوا اور نہ اس کے بعد اتنا غضبناک ہوگا میں نے اپنی قوم کے لئے بد دعا کی تھی جس کی وجہ سے وہ تباہ ہوگئی آج تو میں بھی اپنی فکر میں مبتلا ہوں تم ابراہیم کے پاس جاؤ لوگ ابراہیم کے پاس جا کر عرض کریں گے آپ اللہ کے نبی ہیں اور ساری زمین والوں میں سے اللہ کے خلیل ہیں ہماری اللہ کے ہاں شفاعت فرمائیں کیا آپ نہیں جانتے کہ ہم کس حال میں ہیں اور کیا آپ کو معلوم نہیں کہ ہماری تکلیف کس حد تک پہنچ چکی ہے حضرت ابراہیم فرمائیں گے کہ آج میرا پروردگار اتنا غضبناک ہے نہ اس سے پہلے اتنا غضبناک ہوا اور نہ اس کے بعد اتنا غضبناک ہوگا حضرت ابراہیم اپنے جھوٹ بولنے کو یاد کر کے فرمائیں گے کہ آج تو میں بھی اپنی فکر میں مبتلا ہوں تم میرے علاوہ کسی اور کے پاس جاؤ، موسیٰ کے پاس جاؤ لوگ موسیٰ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے کہ آپ اللہ کے رسول ہیں اللہ تعالیٰ نے آپ کو رسالت اور ہم کلامی دونوں سے نوازا ہے آپ اللہ کے ہاں ہماری شفاعت فرمائیں کیا آپ نہیں دیکھ رہے کہ ہم کس حال میں ہیں اور ہمیں کتنی تکلیفیں پہنچ رہی ہیں پھر ان سے حضرت موسیٰ فرمائیں گے کہ آج میرا رب اتنا غضبناک ہے کہ اتنا غضبناک نہ اس سے پہلے کبھی ہوا اور نہ اس کے بعد کبھی ہوگا اور میں نے بغیر حکم کے ایک آدمی کو قتل کردیا تھا آج تو میں بھی اپنی فکر میں مبتلا ہوں تم عیسیٰ کے پاس جاؤ، لوگ عیسیٰ کے پاس آئیں گے اور عرض کریں گے کہ اے عیسیٰ آپ اللہ کے رسول ہیں آپ نے گہوارے میں بات کی آپ کلمہ اللہ ہیں اور روح اللہ ہیں آج اللہ کے ہاں ہماری شفاعت فرمائیں کیا آپ نہیں جانتے کہ ہم کس حال میں ہیں کیا آپ نہیں جانتے کہ ہمیں کتنی تکلیفیں پہنچ رہی ہیں حضرت عیسیٰ (علیہ السلام) فرمائیں گے کہ آج میرا رب اتنا غضبناک ہے، اتنا غضبناک نہ اس سے پہلے کبھی ہو اور نہ اس کے بعد کبھی ہوگا حضرت عیسیٰ نے اپنے قصور کا ذکر نہیں فرمایا اور فرمائیں گے کہ آج تو میں بھی اپنی فکر میں مبتلا ہوں تم میرے علاوہ کسی اور کے پاس جاؤ حضرت عیسیٰ فرمائیں گے کہ جاؤ محمد ﷺ کے پاس جاؤ، لوگ میرے پاس آئیں گے اور کہیں گے کہ اے محمد ﷺ آپ ﷺ اللہ کے رسول ہیں اور خاتم الانبیاء ہیں اللہ نے آپ کے اگلے پچھلے سارے قصور معاف فرما دئیے ہیں اپنے پروردگار کے ہاں ہماری شفاعت فرمائیں کیا آپ نہیں جانتے کہ ہم کس حال میں ہیں کیا آپ ہیں جانتے کہ ہماری تکلیف کس حد تک پہنچ گئی ہے پھر میں چلوں گا عرش کے نیچے آؤں گا پھر سجدہ میں پڑجاؤں گا پھر اللہ میرے سینہ کو کھول دے گا اور مجھے حمد وثناء کے ایسے کلمات القاء فرمائے گا جو مجھے پہلے القاء نہیں کئے گئے پھر کہا جائے گا اے محمد ﷺ اپنا سر اٹھائیے مانگئے دیا جائے گا شفاعت کریں آپ کی شفاعت قبول کی جائے گی میں اپنا سر اٹھاؤں گا پھر عرض کروں گا اے میرے پروردگار میری امت میری امت پھر کہا جائے گا کہ اے محمد اپنی امت میں سے جن کا حساب نہیں لیا گیا انہیں جنت کے دائیں دروازوں سے داخل کردو اور یہ لوگ اس کے علاوہ دوسرے دروزاوں سے بھی داخل ہوسکتے ہیں اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ وقدرت میں محمد ﷺ کی جان ہے کہ جنت کے دروازوں کے کو اڑوں کے درمیان اتنا فاصلہ ہے جتنا فاصلہ مکہ اور ہجر کے درمیان یا مکہ اور بصرٰی کے درمیان ہے۔
Top