مؤطا امام مالک - - حدیث نمبر 5131
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ الْعَتَکِيُّ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ زَيْدٍ أَخْبَرَنَا ثَابِتٌ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِکٍ قَالَ کُنْتُ سَاقِيَ الْقَوْمِ يَوْمَ حُرِّمَتْ الْخَمْرُ فِي بَيْتِ أَبِي طَلْحَةَ وَمَا شَرَابُهُمْ إِلَّا الْفَضِيخُ الْبُسْرُ وَالتَّمْرُ فَإِذَا مُنَادٍ يُنَادِي فَقَالَ اخْرُجْ فَانْظُرْ فَخَرَجْتُ فَإِذَا مُنَادٍ يُنَادِي أَلَا إِنَّ الْخَمْرَ قَدْ حُرِّمَتْ قَالَ فَجَرَتْ فِي سِکَکِ الْمَدِينَةِ فَقَالَ لِي أَبُو طَلْحَةَ اخْرُجْ فَاهْرِقْهَا فَهَرَقْتُهَا فَقَالُوا أَوْ قَالَ بَعْضُهُمْ قُتِلَ فُلَانٌ قُتِلَ فُلَانٌ وَهِيَ فِي بُطُونِهِمْ قَالَ فَلَا أَدْرِي هُوَ مِنْ حَدِيثِ أَنَسٍ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ لَيْسَ عَلَی الَّذِينَ آمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ جُنَاحٌ فِيمَا طَعِمُوا إِذَا مَا اتَّقَوْا وَآمَنُوا وَعَمِلُوا الصَّالِحَاتِ
شراب کی حرمت اور اس بات کے بیان میں کہ شراب انگور اور کھجور سے تیار ہوتی ہے
ابوربیع سلیمان بن داؤد عتکی، حماد ابن زید، ثابت، انس بن مالک، حضرت انس بن مالک ؓ سے روایت ہے کہ فرماتے ہیں کہ جس دن شراب حرام کی گئی اس دن میں حضرت ابوطلحہ کے گھر میں لوگوں کو شراب پلا رہا تھا وہ شراب خشک کشمش اور چھوہاروں کی بنی ہوئی تھی اسی دوران میں نے آواز سنی حضرت ابوطلحہ کہنے لگے کہ باہر نکل کر دیکھو میں باہر نکلا تو دیکھا کہ ایک منادی آواز لگا رہا ہے آگاہ رہو کہ شراب حرام کردی گئی ہے راوی کہتے ہیں کہ مدینہ منورہ کی تمام گلیوں میں یہ اعلان کردیا گیا حضرت ابوطلحہ نے مجھ سے کہا کہ باہر نکل کر اس شراب کو بہا دو تو میں نے باہر جا کر اس شراب کو بہا دیا لوگوں نے کہا یا لوگوں میں سے کسی نے کہا فلاں فلاں شہید کردیئے گئے اور ان کے پیٹوں میں تو شراب تھی راوی کہتے ہیں کہ میں نہیں جانتا کہ حضرت انس ؓ کی حدیث کا حصہ ہے یا نہیں تو پھر اللہ تعالیٰ نے یہ آیت کریمہ نازل فرمائی جو لوگ ایمان لائے اور نیک کام کئے ان پر اس میں کوئی گناہ نہیں جو پہلے کھاچکے جبکہ آئندہ پرہیزگار ہوئے اور ایمان لائے اور نیک اعمال کئے۔
Anas bin Malik (RA) reported: I was the cup-bearer of some people in the house of Abu Talha on the day when liquor was forbidden. Their liquor had been prepared from dry dates or fresh dates when the announcer made the announcement. He (Abu Talha) said to me: Go out and find out (what the announcement is). I got out (and found) an announcer making this announcement: Behold, liquor has been declared unlawful. He said: The liquor (was spilt and) flawed in the lanes of Madinah. Abu Talha said to me: Go out and spill it, and I spilt it. They said or some of them said: Such and such were killed, such and such were killed for (the wine) had been in their stomachs. He (the narrator) said. I do not know whether it is the narration transmitted by Anas, (or by someone else). Then Allah, the Exalted and Majestic, revealed: "There shall be no sin (imputed) unto those who have believed and done good works for what they may have eaten as long as they fear (Allah) and believe and do good works" (v. 93).
Top