سرکہ کی فضلیت اور اسے بطور سالن استعمال کرنے کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، یزید بن ہارون، حجاج بن ابی زینب، ابوسفیان طلحہ بن نافع، جابر بن عبداللہ ؓ فرماتے ہیں کہ میں اپنے گھر میں بیٹھا ہوا تھا کہ رسول اللہ ﷺ میرے پاس سے گزرے تو آپ ﷺ نے میری طرف اشارہ کیا تو میں آپ ﷺ کی طرف اٹھ کھڑا ہوا آپ ﷺ نے میرا ہاتھ پکڑا پھر ہم چل پڑے یہاں تک کہ آپ ﷺ اپنی ازواج مطہرات کے کسی جحرہ کی طرف تشریف لے آئے آپ ﷺ اندر تشریف لے گئے پھر آپ ﷺ نے مجھے بھی اجازت عطا فرمائی میں اندر داخل ہوا تو نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ نے پردہ کیا ہوا تھا آپ ﷺ نے فرمایا کیا کھانے کی کوئی چیز ہے گھر والوں نے کہا: ہاں! پھر (اس کے بعد) تین روٹیاں چھال کے دسترخوان پر رکھ کر آپ ﷺ کے سامنے لائی گئیں تو رسول اللہ ﷺ نے ایک روٹی اپنے سامنے رکھی اور پھر دوسری روٹی لے کر میرے سامنے رکھ دی، پھر آپ ﷺ نے تیسری روٹی پکڑ کر توڑی اور آدھی روٹی اپنے سامنے اور آدھی روٹی میرے سامنے رکھی پھر آپ ﷺ نے فرمایا کیا کوئی سالن ہے؟ گھر والوں نے کہا سرکہ کے سوا کچھ نہیں ہے۔ آپ ﷺ نے فرمایا سرکہ ہی لے آؤ سرکہ تو بہترین سالن ہے۔