سنن ابنِ ماجہ - - حدیث نمبر 5362
حَدَّثَنَا أَبُو بَکْرِ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ حَدَّثَنَا شَبَابَةُ بْنُ سَوَّارٍ حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ الْمُغِيرَةِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي لَيْلَی عَنْ الْمِقْدَادِ قَالَ أَقْبَلْتُ أَنَا وَصَاحِبَانِ لِي وَقَدْ ذَهَبَتْ أَسْمَاعُنَا وَأَبْصَارُنَا مِنْ الْجَهْدِ فَجَعَلْنَا نَعْرِضُ أَنْفُسَنَا عَلَی أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَلَيْسَ أَحَدٌ مِنْهُمْ يَقْبَلُنَا فَأَتَيْنَا النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَ بِنَا إِلَی أَهْلِهِ فَإِذَا ثَلَاثَةُ أَعْنُزٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ احْتَلِبُوا هَذَا اللَّبَنَ بَيْنَنَا قَالَ فَکُنَّا نَحْتَلِبُ فَيَشْرَبُ کُلُّ إِنْسَانٍ مِنَّا نَصِيبَهُ وَنَرْفَعُ لِلنَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَصِيبَهُ قَالَ فَيَجِيئُ مِنْ اللَّيْلِ فَيُسَلِّمُ تَسْلِيمًا لَا يُوقِظُ نَائِمًا وَيُسْمِعُ الْيَقْظَانَ قَالَ ثُمَّ يَأْتِي الْمَسْجِدَ فَيُصَلِّي ثُمَّ يَأْتِي شَرَابَهُ فَيَشْرَبُ فَأَتَانِي الشَّيْطَانُ ذَاتَ لَيْلَةٍ وَقَدْ شَرِبْتُ نَصِيبِي فَقَالَ مُحَمَّدٌ يَأْتِي الْأَنْصَارَ فَيُتْحِفُونَهُ وَيُصِيبُ عِنْدَهُمْ مَا بِهِ حَاجَةٌ إِلَی هَذِهِ الْجُرْعَةِ فَأَتَيْتُهَا فَشَرِبْتُهَا فَلَمَّا أَنْ وَغَلَتْ فِي بَطْنِي وَعَلِمْتُ أَنَّهُ لَيْسَ إِلَيْهَا سَبِيلٌ قَالَ نَدَّمَنِي الشَّيْطَانُ فَقَالَ وَيْحَکَ مَا صَنَعْتَ أَشَرِبْتَ شَرَابَ مُحَمَّدٍ فَيَجِيئُ فَلَا يَجِدُهُ فَيَدْعُو عَلَيْکَ فَتَهْلِکُ فَتَذْهَبُ دُنْيَاکَ وَآخِرَتُکَ وَعَلَيَّ شَمْلَةٌ إِذَا وَضَعْتُهَا عَلَی قَدَمَيَّ خَرَجَ رَأْسِي وَإِذَا وَضَعْتُهَا عَلَی رَأْسِي خَرَجَ قَدَمَايَ وَجَعَلَ لَا يَجِيئُنِي النَّوْمُ وَأَمَّا صَاحِبَايَ فَنَامَا وَلَمْ يَصْنَعَا مَا صَنَعْتُ قَالَ فَجَائَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَّمَ کَمَا کَانَ يُسَلِّمُ ثُمَّ أَتَی الْمَسْجِدَ فَصَلَّی ثُمَّ أَتَی شَرَابَهُ فَکَشَفَ عَنْهُ فَلَمْ يَجِدْ فِيهِ شَيْئًا فَرَفَعَ رَأْسَهُ إِلَی السَّمَائِ فَقُلْتُ الْآنَ يَدْعُو عَلَيَّ فَأَهْلِکُ فَقَالَ اللَّهُمَّ أَطْعِمْ مَنْ أَطْعَمَنِي وَأَسْقِ مَنْ أَسْقَانِي قَالَ فَعَمَدْتُ إِلَی الشَّمْلَةِ فَشَدَدْتُهَا عَلَيَّ وَأَخَذْتُ الشَّفْرَةَ فَانْطَلَقْتُ إِلَی الْأَعْنُزِ أَيُّهَا أَسْمَنُ فَأَذْبَحُهَا لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَإِذَا هِيَ حَافِلَةٌ وَإِذَا هُنَّ حُفَّلٌ کُلُّهُنَّ فَعَمَدْتُ إِلَی إِنَائٍ لِآلِ مُحَمَّدٍ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا کَانُوا يَطْمَعُونَ أَنْ يَحْتَلِبُوا فِيهِ قَالَ فَحَلَبْتُ فِيهِ حَتَّی عَلَتْهُ رَغْوَةٌ فَجِئْتُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ أَشَرِبْتُمْ شَرَابَکُمْ اللَّيْلَةَ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْرَبْ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَنِي فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ اشْرَبْ فَشَرِبَ ثُمَّ نَاوَلَنِي فَلَمَّا عَرَفْتُ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ رَوِيَ وَأَصَبْتُ دَعْوَتَهُ ضَحِکْتُ حَتَّی أُلْقِيتُ إِلَی الْأَرْضِ قَالَ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِحْدَی سَوْآتِکَ يَا مِقْدَادُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ کَانَ مِنْ أَمْرِي کَذَا وَکَذَا وَفَعَلْتُ کَذَا فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا هَذِهِ إِلَّا رَحْمَةٌ مِنْ اللَّهِ أَفَلَا کُنْتَ آذَنْتَنِي فَنُوقِظَ صَاحِبَيْنَا فَيُصِيبَانِ مِنْهَا قَالَ فَقُلْتُ وَالَّذِي بَعَثَکَ بِالْحَقِّ مَا أُبَالِي إِذَا أَصَبْتَهَا وَأَصَبْتُهَا مَعَکَ مَنْ أَصَابَهَا مِنْ النَّاسِ
مہمان کا اکرام اور ایثار کی فضیلت کے بیان میں
ابوبکر بن ابی شیبہ، شبابہ بن سوار، سلیمان بن مغیرہ، ثابت، عبدالرحمن بن ابی لیلی، حضرت مقداد ؓ سے روایت ہے کہ میں اور میرے دو ساتھی آئے اور تکلیف کی وجہ سے ہماری قوت سماعت اور قوت بصارت چلی گئی تھی ہم نے اپنے آپ کو رسول اللہ ﷺ کے صحابہ ؓ پر پیش کیا تو اس میں سے کسی نے بھی ہمیں قبول نہیں کیا پھر ہم نبی ﷺ کی خدمت میں آئے آپ ﷺ ہمیں اپنے گھر کی طرف لے گئے تین بکریاں تھیں نبی ﷺ نے فرمایا ان بکریوں کا دودھ نکالو پھر ہم ان کا دودھ نکالتے تھے اور ہم میں سے ہر ایک آدمی اپنے حصے کا دودھ پیتا اور ہم نبی ﷺ کا حصہ اٹھا کر رکھ دیتے راوی کہتے ہیں کہ آپ ﷺ رات کے وقت تشریف لاتے سلام کرتے کہ سونے والا بیدار نہ ہوتا اور جاگنے والا سن لیتا پھر آپ ﷺ مسجد میں تشریف لاتے اور نماز پڑھتے پھر آپ اپنے دودھ کے پاس آئے اور اسے پیتے ایک رات شیطان آیا جبکہ میں اپنے حصے کا دودھ پی چکا تھا شیطان کہنے لگا کہ محمد ﷺ انصار کے پاس آتے ہیں اور آپ ﷺ کو تحفے دتیے ہیں اور آپ ﷺ کو جس چیز کی ضرورت ہوتی ہے وہ مل جاتی ہے آپ ﷺ کو اس ایک گھونٹ دودھ کی کیا ضرورت ہوگی پھر میں آیا اور میں نے وہ دودھ پی لیا جب وہ دودھ میرے پیٹ میں چلا گیا اور مجھے اس بات کا یقین ہوگیا کہ اب آپ ﷺ کو دودھ ملنے کا کوئی راستہ نہیں ہے تو شیطان نے مجھے ندامت دلائی اور کہنے لگا تیری خرابی ہو تو نے یہ کیا کیا تو نے محمد ﷺ کے حصے کا دودھ بھی پی لیا آپ آئیں گے اور وہ دودھ نہیں پائیں گے تو تجھے بددعا دیں گے تو تو ہلاک ہوجائے گا اور تیری دنیا وآخرت برباد ہوجائے گی میرے پاس ایک چادر تھی جب میں اسے اپنے پاؤں پر ڈالتا تو میرا سر کھل جاتا اور جب میں اسے اپنے سر پر ڈالتا تو میرے پاؤں کھل جاتے اور مجھے نیند بھی نہیں آرہی تھی جبکہ میرے دونوں ساتھی سو رہے تھے انہوں نے وہ کام نہیں کیا جو میں نے کیا تھا بالآخر نبی ﷺ تشریف لائے اور نماز پڑھی پھر آپ ﷺ اپنے دودھ کی طرف آئے برتن کھولا تو اس میں آپ ﷺ نے کچھ نہ پایا تو آپ نے اپنا سر مبارک آسمان کی طرف اٹھایا میں نے دل میں کہا اب آپ ﷺ میرے لئے بددعا فرمائیں گے پھر میں ہلاک ہوجاؤں گا تو آپ ﷺ نے فرمایا اے اللہ! تو اسے کھلا جو مجھے کھلائے اور تو اسے پلا جو مجھے پلائے (میں نے یہ سن کر) اپنی چادر مضبوط کر کے باندھ لی پھر میں چھری پکڑ کر بکریوں کی طرف چل پڑا کہ ان بکریوں میں سے جو موٹی بکری ہو اسے رسول اللہ ﷺ کے لئے ذبح کر ڈالوں میں نے دیکھا کہ اس میں ایک تھن دودھ سے بھرا پڑا ہے بلکہ سب بکریوں کے تھن دودھ سے بھرے پڑے تھے پھر میں نے اس گھر کے برتنوں میں سے وہ برتن لیا کہ جس میں دودھ نہیں دوہا جاتا تھا پھر میں نے اس برتن میں دودھ نکالا یہاں تک کہ دودھ کی جھاگ اوپر تک آگئی پھر میں رسول اللہ ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا آپ ﷺ نے فرمایا کیا تم نے رات کو اپنے حصہ کا دودھ پی لیا تھا میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! آپ ﷺ دودھ پئیں آپ نے وہ دودھ پیا پھر آپ ﷺ نے مجھے دیا پھر جب مجھے معلوم ہوگیا کہ آپ ﷺ سیر ہوگئے ہیں اور آپ ﷺ کی دعا میں نے لے لی ہے تو میں ہنس پڑا یہاں تک کہ مارے خوشی کے میں زمین پر لوٹ پوٹ ہونے لگا نبی ﷺ نے فرمایا اے مقداد یہ تیری ایک بری عادت ہے میں نے عرض کیا اے اللہ کے رسول! میرے ساتھ تو اس طرح کا معاملہ ہوا ہے اور میں نے اس طرح کرلیا ہے تو نبی ﷺ نے فرمایا اس وقت کا دودھ سوائے اللہ کی رحمت کے اور کچھ نہ تھا تو نے مجھے پہلے ہی کیوں نہ بتادیا تاکہ ہم اپنے ساتھیوں کو بھی جگا دیتے وہ بھی اس میں سے دودھ پی لیتے میں نے عرض کیا اس ذات کی قسم جس نے آپ ﷺ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے جب آپ ﷺ نے یہ دودھ پی لیا ہے اور میں نے بھی یہ دودھ پی لیا ہے تو اب مجھے اور کوئی پرواہ نہیں (یعنی میں نے اللہ کی رحمت حاصل کرلی ہے تو اب مجھے کیا پرواہ (بوجہ خوشی) کہ لوگوں میں سے کوئی اور بھی یہ رحمت حاصل کرے یا نہ کرے)۔
Miqdad reported: I and two of my companions were so much afflicted by hunger that we had lost our power of seeing and hearing. We presented ourselves (as guests) to the Companions of the Holy Prophet ﷺ , but none amongst them would entertain us. So we came to Allahs Apostle ﷺ , and he took us to his residence and there were three goats. Allahs Apostle ﷺ said: Milk these for us. So we milked them and every person amongst us drank his share and we set aside the share of Allahs Apostle ﷺ . (It was his habit) to come during the night and greet (the people present there) in a manner that would not wake up one in sleep but make one who was awake hear it. He would then go to the mosque and say prayer, then go to the milk and drink it. Miqdad added: One night the Satan came to me when I had taken my share, and he said: Muhammad has gone to the Ansar, who would offer him hospitality and he would get what is with them, and he has no need for this draught (of milk). So I took (that milk) and drank it, and when it had penetrated deeply in my stomach and I was certain that there was no way out (but to digest it), the Satan aroused (my sense of) remorse and said: Woe be to thee! what have you done? You have taken the drink reserved for Muhammad ﷺ ! When he would come and he would not find it, he would curse you, and you would be ruined, and thus there would go (waste) this world and the Hereafter (for) you. There was a sheet over me; as I placed (pulled) it upon my feet, my head was uncovered and as I placed it upon my head, my feet were uncovered, and I could not sleep, but my two companions had gone to sleep for they had not done what I had done. There came Allahs Apostle ﷺ , and he greeted as he used to greet (by saying as-Salamu Alaikum). He then came to the mosque and observed prayer and then came to his drink (milk) and uncovered it, but did not find anything in it. He raised his head towards the sky, and I said (to myself) that he (the Holy Prophet) was going to invoke curse upon me and I would be thus ruined; but he (the Holy Prophet) said: Allah, feed him who fed me and give drink to him who provided me drink. I held tight the sheet upon myself (and when he had supplicated), I took hold of the knife and went to the goats (possessed by the Holy Prophet) so that I may slauhter one for Allahs Messenger ﷺ which was the fattest amongst them, and in fact all of them were milch goats; then I took hold of the vessel which belonged to the family of Allahs Messenger ﷺ in which they used to milk and drink therefrom, and milked them in that until it swelled up with foam. I came to Allahs Messenger ﷺ and he said: Have you taken your share of the milk during the night? I said: Drink it. and he drank it; he then handed over (the vessel) to me and I said: Allahs Messenger, drink it, and he drank it and handed over (the vessel) to me again, I then perceived that Allahs Apostle ﷺ had been satiated and I had got his blessings. I burst into laughter (so much) so that I fell upon the ground, whereupon Allahs Messenger ﷺ said: Miqdad, it must be one of your mischiefs. I said: Allahs Messenger, this affair of mine is like this and this, and I have done so. Thereupon Allahs Apostle ﷺ said: This is nothing but a mercy from Allah. Why is it that you did not give me an opportunity so that we should have awakened our two friends and they would have got their share (of the milk)? I said: By Him Who has sent you with Truth. I do not mind whatever you give (to them), and whatever the (other) people happen to get, when I had got it along with you from among the people.
Top