سنن الترمذی - جنازوں کا بیان - حدیث نمبر 2215
حَدَّثَنِي أَبُو الرَّبِيعِ الزَّهْرَانِيُّ وَأَبُو کَامِلٍ فُضَيْلُ بْنُ حُسَيْنٍ الْجَحْدَرِيُّ وَاللَّفْظُ لِأَبِي کَامِلٍ قَالَا حَدَّثَنَا حَمَّادٌ وَهُوَ ابْنُ زَيْدٍ عَنْ ثَابِتٍ الْبُنَانِيِّ عَنْ أَبِي رَافِعٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ امْرَأَةً سَوْدَائَ کَانَتْ تَقُمُّ الْمَسْجِدَ أَوْ شَابًّا فَفَقَدَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَنْهَا أَوْ عَنْهُ فَقَالُوا مَاتَ قَالَ أَفَلَا کُنْتُمْ آذَنْتُمُونِي قَالَ فَکَأَنَّهُمْ صَغَّرُوا أَمْرَهَا أَوْ أَمْرَهُ فَقَالَ دُلُّونِي عَلَی قَبْرِهِ فَدَلُّوهُ فَصَلَّی عَلَيْهَا ثُمَّ قَالَ إِنَّ هَذِهِ الْقُبُورَ مَمْلُوئَةٌ ظُلْمَةً عَلَی أَهْلِهَا وَإِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ يُنَوِّرُهَا لَهُمْ بِصَلَاتِي عَلَيْهِمْ
قبر پر نماز جنازہ کے بیان میں
ابوالربیع الزہری و ابوکامل فضیل بن حسین الجحدری، حماد بن زید، ثابت البنانی، رافع، حضرت ابوہریرہ ؓ سے روایت ہے کہ ایک عورت مسجد کی خدمت کیا کرتی تھی یا ایک جوان، رسول اللہ ﷺ نے اسے گم پایا تو اس کے متعلق سوال کیا صحابہ نے عرض کیا کہ اس کا انتقال ہوگیا ہے آپ ﷺ نے فرمایا تم نے مجھے اطلاع کیوں نہ دی؟ فرمایا گویا کہ انہوں نے اس کے معاملہ کو اہمیت نہ دی تو آپ ﷺ نے فرمایا مجھے اس کی قبر کی رہنمائی کرو آپ ﷺ کو بتایا گیا تو آپ ﷺ نے اس پر نماز پڑھی پھر فرمایا یہ قبریں ان پر اندھیرے سے بھرئی ہوئی تھیں بیشک اللہ ان کو میری نماز کی وجہ سے روشن کر دے گا۔
It is narrated on the authority of Abu Hurairah (RA) that a dark-complexioned woman (or a youth) used to sweep the mosque. The Messenger of Allah ﷺ missed her (or him) and inquired about her (or him). The people told him that she (or he) had died. He asked why they did not inform him, and it appears as if they had treated her (or him) or her (or his) affairs as of little account. He (the Holy Prophet) said: Lead me to her (or his) grave. They led him to that place and he said prayer over her (or him) and then remarked: Verily, these graves are full of darkness for their dwellers. Verily, the Mighty and Glorious Allah illuminates them for their occupants by reason of my prayer over them.
Top