سنن ابنِ ماجہ - جہاد کا بیان - حدیث نمبر 4582
و حَدَّثَنَا ابْنُ نُمَيْرٍ حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي ح و حَدَّثَنَا زُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَالْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ الْحُلْوَانِيُّ قَالَا حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ وَهُوَ ابْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا أَبِي عَنْ صَالِحٍ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ بْنُ الزُّبَيْرِ أَنَّ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ فَاطِمَةَ بِنْتَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سَأَلَتْ أَبَا بَکْرٍ بَعْدَ وَفَاةِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَقْسِمَ لَهَا مِيرَاثَهَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِمَّا أَفَائَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَقَالَ لَهَا أَبُو بَکْرٍ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا نُورَثُ مَا تَرَکْنَا صَدَقَةٌ قَالَ وَعَاشَتْ بَعْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ سِتَّةَ أَشْهُرٍ وَکَانَتْ فَاطِمَةُ تَسْأَلُ أَبَا بَکْرٍ نَصِيبَهَا مِمَّا تَرَکَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ خَيْبَرَ وَفَدَکٍ وَصَدَقَتِهِ بِالْمَدِينَةِ فَأَبَی أَبُو بَکْرٍ عَلَيْهَا ذَلِکَ وَقَالَ لَسْتُ تَارِکًا شَيْئًا کَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْمَلُ بِهِ إِلَّا عَمِلْتُ بِهِ إِنِّي أَخْشَی إِنْ تَرَکْتُ شَيْئًا مِنْ أَمْرِهِ أَنْ أَزِيغَ فَأَمَّا صَدَقَتُهُ بِالْمَدِينَةِ فَدَفَعَهَا عُمَرُ إِلَی عَلِيٍّ وَعَبَّاسٍ فَغَلَبَهُ عَلَيْهَا عَلِيٌّ وَأَمَّا خَيْبَرُ وَفَدَکُ فَأَمْسَکَهُمَا عُمَرُ وَقَالَ هُمَا صَدَقَةُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَتَا لِحُقُوقِهِ الَّتِي تَعْرُوهُ وَنَوَائِبِهِ وَأَمْرُهُمَا إِلَی مَنْ وَلِيَ الْأَمْرَ قَالَ فَهُمَا عَلَی ذَلِکَ إِلَی الْيَوْمِ
نبی ﷺ کا فرمان ہمارا کوئی وارث نہیں ہوتا جو ہم چھوڑیں وہ صدقہ ہے کے بیان میں
ابن نمیر، یعقوب بن ابراہیم، زہیر بن حرب، حسن بن علی حلوانی، یعقوب بن ابراہیم، صالح، ابن شہاب، عروہ بن زبیر، حضرت عائشہ ؓ نبی ﷺ کی زوجہ مطہرہ خبر دیتی ہیں کہ حضرت فاطمہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی بیٹی نے رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد حضرت ابوبکر ؓ سے پوچھا کہ کیا رسول اللہ ﷺ کے ترکہ میں سے جو اللہ نے آپ ﷺ کو بطور فئی دیا تھا اس میراث کو آپ نے تقسیم کیا تو حضرت ابوبکر نے حضرت فاطمہ سے فرمایا کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا ہے کہ ہم (نبیوں اور رسولوں) کا کوئی وارث نہیں ہوتا ہم جو کچھ چھوڑتے ہیں وہ صدقہ ہوتا ہے راوی کہتا ہے کہ حضرت فاطمہ ؓ رسول اللہ ﷺ کی وفات کے بعد چھ ماہ زندہ رہیں اور حضرت فاطمہ نے رسول اللہ ﷺ کے اس ترکہ میں سے جو آپ ﷺ نے خبیر فدک اور مدینہ کے صدقہ میں سے چھوڑا تھا اس میں سے اپنے حصہ کا حضرت ابوبکر ؓ سے سوال کرتی رہیں تو حضرت ابوبکر ؓ نے ان کو یہ دینے سے انکار کیا اور حضرت ابوبکر ؓ نے فرمایا کہ میں کوئی وہ عمل نہیں چھوڑوں گا کہ جو رسول اللہ ﷺ نے کیا تھا سوائے اس کے کہ میں اسی پر عمل کروں گا کیونکہ میں ڈرتا ہوں کہ اگر میں نے آپ ﷺ کے کئے ہوئے کسی عمل کو چھوڑا تو میں گمراہ ہوجاؤں گا اور جو مدینہ کے صدقات ہیں تو انہیں حضرت عمر ؓ نے حضرت علی ؓ اور حضرت عباس ؓ کو دیئے دیئے ہیں اور ان پر حضرت علی ؓ کا غلبہ ہے اور خبیر اور فدک کے مال کو حضرت عمر ؓ نے اپنے پاس رکھا اور فرمایا کہ یہ رسول اللہ ﷺ کے صدقات ہیں جن کو آپ ﷺ اپنے حقوق اور ملکی ضروریات میں خرچ کرتے تھے اور یہ اس کی تولیت (یعنی نگرانی) میں رہیں گے کہ جو مسلمانوں کا خلیفہ ہوگا تو آج تک ان کے ساتھ یہی معاملہ ہے۔
It has been narrated by Urwa b Zubair on the authority of Aisha, wife of the Holy Prophet ﷺ , that Fatima, daughter of the Messenger of Allah ﷺ , requested Abu Bakr, after the death of the Messenger of Allah ﷺ (may peace he upon him), that he should set apart her share from what the Messenger of Allah ﷺ had left from the properties that God had bestowed upon him. Abu Bakr (RA) said to her: The Messenger of Allah ﷺ (may peace be npon him) said: "We do not have any heirs; what we leave behind is Sadaqa (charity)." The narrator said: She (Fatima) lived six months after the death of the Messenger of Allah ﷺ and she used to demand from Abu Bakr (RA) her share from the legacy of the Messenger of Allah ﷺ from Khaibar, Fadak and his charitable endowments at Madinah. Abu Bakr (RA) refused to give her this, and said: I am not going to give up doing anything which the Messenger of Allah ﷺ used to do. I am afraid that if I go against his instructions in any matter I shall deviate from the right course. So far as the charitable endowments at Madinah were concerned, Umar handed them over to Ali and Abbas, but Ali got the better of him (and kept the property under his exclusive possession). And as far as Khaibar and Fadak were concerned Umar kept them with him, and said: These are the endowments of the Messenger of Allah ﷺ to the Umma. Their income was spent on the discharge of the responsibilities that devolved upon him on the emergencies he had to meet. And their management was to be in the hands of one who managed the affairs (of the Islamic State). The narrator said: They have been managed as such up to this day.
Top