سنن الترمذی - جہاد کا بیان - حدیث نمبر
حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ جَنَابٍ الْمِصِّيصِيُّ حَدَّثَنَا عِيسَی بْنُ يُونُسَ عَنْ زَکَرِيَّائَ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ قَالَ جَائَ رَجُلٌ إِلَی الْبَرَائِ فَقَالَ أَکُنْتُمْ وَلَّيْتُمْ يَوْمَ حُنَيْنٍ يَا أَبَا عُمَارَةَ فَقَالَ أَشْهَدُ عَلَی نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا وَلَّی وَلَکِنَّهُ انْطَلَقَ أَخِفَّائُ مِنْ النَّاسِ وَحُسَّرٌ إِلَی هَذَا الْحَيِّ مِنْ هَوَازِنَ وَهُمْ قَوْمٌ رُمَاةٌ فَرَمَوْهُمْ بِرِشْقٍ مِنْ نَبْلٍ کَأَنَّهَا رِجْلٌ مِنْ جَرَادٍ فَانْکَشَفُوا فَأَقْبَلَ الْقَوْمُ إِلَی رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَبُو سُفْيَانَ بْنُ الْحَارِثِ يَقُودُ بِهِ بَغْلَتَهُ فَنَزَلَ وَدَعَا وَاسْتَنْصَرَ وَهُوَ يَقُولُ أَنَا النَّبِيُّ لَا کَذِبْ أَنَا ابْنُ عَبْدِ الْمُطَّلِبْ اللَّهُمَّ نَزِّلْ نَصْرَکَ قَالَ الْبَرَائُ کُنَّا وَاللَّهِ إِذَا احْمَرَّ الْبَأْسُ نَتَّقِي بِهِ وَإِنَّ الشُّجَاعَ مِنَّا لَلَّذِي يُحَاذِي بِهِ يَعْنِي النَّبِيَّ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ
غزوئہ حنین کے بیان میں
احمد بن جناب مصیصی، عیسیٰ بن یونس، زکریا، حضرت ابواسحاق ؓ سے روایت ہے کہ حضرت براء کے پاس ایک آدمی نے آ کر کہا اے ابوعمارہ کیا تم غزوہ حنین کے دن بھاگ گئے تھے انہوں نے کہا میں نبی ﷺ کی اس بات پر گواہی دیتا ہوں کہ آپ ﷺ نے پیٹھ نہ پھیری بلکہ لوگوں میں سے چند کمزور اور نہتے نوجوان بنو ہوازن کے اس قبیلہ کی طرف بڑھے اور وہ تیر انداز قوم تھی پس انہوں نے تیروں کی اس طرح بوچھاڑ کردی جیسے ٹڈی دل ہو صحابہ ؓ منتشر ہوگئے تو یہ قوم رسول اللہ ﷺ کی طرف بڑھنے لگی اس وقت ابوسفیان بن حارث آپ ﷺ کے خچر کی لگام تھامے ہوئے تھے آپ ﷺ اترے دعا مانگی اور مدد طلب کی اور آپ ﷺ فرماتے تھے میں نبی ﷺ ہوں یہ جھوٹ نہیں ہے میں عبدالمطلب کا بیٹا ہوں اے اللہ اپنی مدد نازل فرما براء نے کہا ہم جنگ کی شدت میں اپنے آپ کو آپ ﷺ کی پناہ میں بچاتے تھے اور ہم میں سے بہادر آپ ﷺ کے ساتھ یعنی نبی ﷺ کے ساتھ رہتا۔
It has been narrated (through a different chain of transmitters) by Abu Ishiq that a person said to Bara (b. Azib): Abu Umara, did you flee on the Day of Hunain? He replied: The Messenger of Allah ﷺ did not retreat. (What actually happened was that some hasty young men who were either inadequately armed or were unarmed met a group of men from Banu Hawazin and Banu Nadir who happened to be (excellent) archers. The latter shot at them a volley of arrows that did not miss. The people turned to the Messenger of Allah ﷺ . Abu Sufyan (RA) bin Harith was leading his mule. So he got down, prayed and invoked Gods help. He said: I am the Prophet. This is no untruth. I am the son of Abdul Muttalib. O God, descend Thy help. Bara continued: When the battle grew fierce, we, by God. would seek protection by his side, and the bravest among us was he who confronted the onslaught and it was the Holy Prophet ﷺ .
Top