سنن ابو داؤد - لباس کا بیان - حدیث نمبر 2937
حَدَّثَنَا قُتَيْبَةُ بْنُ سَعِيدٍ وَمُحَمَّدُ بْنُ رُمْحٍ جَمِيعًا عَنْ اللَّيْثِ بْنِ سَعْدٍ قَالَ قُتَيْبَةُ حَدَّثَنَا لَيْثٌ عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ عَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ أَنَّهُ قَالَ أَقْبَلْنَا مُهِلِّينَ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِحَجٍّ مُفْرَدٍ وَأَقْبَلَتْ عَائِشَةُ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا بِعُمْرَةٍ حَتَّی إِذَا کُنَّا بِسَرِفَ عَرَکَتْ حَتَّی إِذَا قَدِمْنَا طُفْنَا بِالْکَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ فَأَمَرَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَحِلَّ مِنَّا مَنْ لَمْ يَکُنْ مَعَهُ هَدْيٌ قَالَ فَقُلْنَا حِلُّ مَاذَا قَالَ الْحِلُّ کُلُّهُ فَوَاقَعْنَا النِّسَائَ وَتَطَيَّبْنَا بِالطِّيبِ وَلَبِسْنَا ثِيَابَنَا وَلَيْسَ بَيْنَنَا وَبَيْنَ عَرَفَةَ إِلَّا أَرْبَعُ لَيَالٍ ثُمَّ أَهْلَلْنَا يَوْمَ التَّرْوِيَةِ ثُمَّ دَخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَی عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَوَجَدَهَا تَبْکِي فَقَالَ مَا شَأْنُکِ قَالَتْ شَأْنِي أَنِّي قَدْ حِضْتُ وَقَدْ حَلَّ النَّاسُ وَلَمْ أَحْلِلْ وَلَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ وَالنَّاسُ يَذْهَبُونَ إِلَی الْحَجِّ الْآنَ فَقَالَ إِنَّ هَذَا أَمْرٌ کَتَبَهُ اللَّهُ عَلَی بَنَاتِ آدَمَ فَاغْتَسِلِي ثُمَّ أَهِلِّي بِالْحَجِّ فَفَعَلَتْ وَوَقَفَتْ الْمَوَاقِفَ حَتَّی إِذَا طَهَرَتْ طَافَتْ بِالْکَعْبَةِ وَالصَّفَا وَالْمَرْوَةِ ثُمَّ قَالَ قَدْ حَلَلْتِ مِنْ حَجِّکِ وَعُمْرَتِکِ جَمِيعًا فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي أَجِدُ فِي نَفْسِي أَنِّي لَمْ أَطُفْ بِالْبَيْتِ حَتَّی حَجَجْتُ قَالَ فَاذْهَبْ بِهَا يَا عَبْدَ الرَّحْمَنِ فَأَعْمِرْهَا مِنْ التَّنْعِيمِ وَذَلِکَ لَيْلَةَ الْحَصْبَةِ
احرام کی اقسام کے بیان میں
قتیبہ بن سعید، محمد بن رمح، لیث بن سعد، قتیبہ، ابوزبیر، حضرت جابر ؓ سے روایت ہے انہوں نے فرمایا کہ ہم نے رسول اللہ ﷺ کے ساتھ حج افراد کا احرام باندھا اور حضرت عائشہ ؓ عمرہ کا احرام باندھ کر گئیں یہاں تک کہ جب ہم مقام سرف پر پہنچے تو حضرت عائشہ ؓ حیض میں مبتلا ہوگئیں تو جب ہم مکہ آگئے اور ہم نے کعبۃ اللہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کے درمیان سعی کی تو رسول اللہ ﷺ نے ہمیں حکم فرمایا کہ ہم میں سے جس آدمی کے پاس قربانی کا جانور نہ ہو تو وہ حلال ہوجائے یعنی احرام کھول دے ہم نے عرض کیا کہ حلال ہونے کا کیا مطلب؟ آپ ﷺ نے فرمایا کہ وہ سارا حلال ہوجائے تو ہم اپنی عورتوں سے ہمبستر ہوئے اور ہم نے خوشبو لگائی اور ہم نے سلے ہوئے کپڑے پہنے اور ہمارے اور عرفہ کے درمیان صرف چار راتیں باقی تھیں پھر ہم نے یوم ترویہ یعنی آٹھ ذی الحجہ کے حج کا احرام باندھ لیا پھر رسول اللہ ﷺ حضرت عائشہ ؓ کے پاس گئے تو ان کو روتا ہوا پایا تو آپ ﷺ نے فرمایا کیا ہوا؟ حضرت عائشہ ؓ نے عرض کیا کہ میں حائضہ ہوگئی ہوں اور لوگ حلال ہوگئے اور میں حلال نہیں ہوئی اور نہ ہی میں نے بیت اللہ کا طواف کیا ہے اور لوگ اب حج کی طرف جا رہے ہیں تو آپ ﷺ نے فرمایا کہ یہ ایک ایسا امر ہے جسے اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم (علیہ السلام) کی بیٹیوں کے لئے لکھ دیا ہے غسل کر پھر حج کا احرام باندھ تو حضرت عائشہ ؓ نے اسی طرح کیا اور تمام ٹھہرنے کی جگہوں پر ٹھہریں یہاں تک کہ جب وہ پاک ہوگئیں تو حضرت عائشہ ؓ نے کعبہ کا طواف کیا اور صفا ومروہ کی سعی کی پھر آپ ﷺ نے فرمایا کہ تم اپنے حج اور عمرہ سے حلال ہوگئی ہو۔ حضرت عائشہ ؓ نے عرض کی کہ میں اپنے جی میں یہ بات محسوس کرتی ہوں کہ میں نے حج سے پہلے بیت اللہ کا طواف نہیں کیا آپ ﷺ نے فرمایا اے عبدالرحمن عائشہ ؓ کو لے جاؤ اور ان کو تنعیم سے عمرہ کراؤ اور یہ وادی محصب کی رات کی بات ہے۔
Jabir (RA) said: We, in the state of Ihram, came with the Messenger of Allah ﷺ for Hajj Mufrad (with the aim of Hajj only), and Aisha set out for Umrah, and when we reached Sarif, she (Hadrat Aisha) entered in the state of monthly period; we proceeded on till we reached (Makkah) and circumambulated the Ka’bah and ran between (al-Safa) and al-Marwah; and the Messenger of Allah ﷺ commanded that one who amongst us had no sacrificial animal with him should put off Ihram. We said: What does this "Putting off" imply? He said: Getting out completely from the state of Ihram, (so we put off Ihram), and we turned to our wives and applied perfume and put on our clothes, and we were at a four nights distance from Arafa. And we again put on Ihram on the day of Tarwiya (8th of Dhul-Hijja). The Messenger of Allah ﷺ came to Aisha (Allah be pleased with her) and found her weeping, and said: What is the matter with you? She said: The matter is that I have entered in the monthly period, and the people had put off Ihram, but I did not and I did not circumambulate the House, and the people are going for Hajj now (but I cant go), whereupon he said: It is the matter which Allah has ordained for the daughters of Adam, so now take a bath and put on Ihram for Hajj. She (Aisha) did accordingly, and stayed at the places of staying till the monthly period was over. She then circumambulated the House, and (ran between) al-Safa and al-Marwah. He (the Holy Prophet) then said: Now both your Hajj and Umrah are complete, whereupon she said: I feel in my mind that I did not circumambulate the House till I performed Hajj (I missed the circumambulation of Umrah). Thereupon he (Allahs Apostle) ﷺ said: Abdul Rahman, take her to Tanim (so as to enable her) to perform Umrah (separately), and it was the night at Hasba.
Top